ملفوظات حکیم الامت جلد 23 - یونیکوڈ |
اگر یہ شبہ ہو کہ اس سے صلٰوۃ میں تو خلل آئے گا اس لئے کہ غیر صلٰوۃ ہے تو یہ سمجھ لو کہ حلل کا پر درجہ موجب مواخذہ نہیں - یہ خلل بمعنی نقص ثواب ہے جیسے تین بار تسبیح کہنے میں پانچ بار کہنے سے ثواب کم ہے - بمعنی فساد یا کراہت نہیں - خلاصہ یہ ہے کہ قصدا خیالات منکرہ ومعاصی سے تو نماز میں ظلمت پیدا ہوتی ہے اور خیالات معروفہ وطاعت اگر وہ نماز ہی کے متعلق ہے نور بڑھتا ہے اور اگر غیر نماز ہے تو نور نہ بڑھتا نہ گھٹتا ہے اور جو نہ منکر ہو نہ معروف بلکہ مباح ہو اگر بضرورت ہو ( اور بضرورت وہ ہے کہ اگر اس وقت اس کو موخر کیا جاوے تو کوئی ضرر یا حرج لاحق ہوجائے گا یا کوئی ضروری منفعت فوت ہوجاوے گی ) تو اس کا بھی یہی اثر ہے کہ نور نہ بڑھتا ہے نہ گھٹتا ہے اور اگر غیر ضروری ہے تو نور گھٹتا ہے مگر ظلمت پیدا نہیں ہوتی - جسم کو کیا دخل ہے روح کے ترقی وتنزلی میں فرمایا کہ عبادات جسمانیہ خود شرط ہیں - ترقی روح کی اور وہ عبادت موقوف ہیں تعلق جسمی پریس جسم اگر متبوع ہو تو وہ مانع عن الآ خرۃ روح کے لئے - اور اگر تابع ہو تو وہ موصل الی الآخرۃ ہے - ادائیگی قرض کا صیحح طریقہ کسی نے ادائیگی قرض کے لئے کوئی موثر وظیفہ پوچھا تھا اس پر فرمایا کہ دعا سے زیادہ کوئی وظیفہ موثر نہیں - سالک کو کام لگنا چاہئے نہ متمنی حظوظ کا ہونہ یہ دیکھے کہ کچھ ہوا یا نہیں فرمایا کہ کام میں لگنا چاہئے یہ دیکھنے کی ضرورت نہیں کہ کیفیات بھی ہیں یا نہیں - حفوظ اور لزئز بھی ہیں یا نہیں - اور نہ یہ دیکھنے کی ضرورت ہے کہ کچھ ہوا یا نہیں - اس کو ایک مثال سے سمجھے کہ جیسے پنساری آٹا پیستی ہے مگر اس پیسے والی کو یہ معلوم نہیں ہوتا کہ آٹاچکی سے گزررہا ہے یا نہیں اور نہ یہ خبر ہوتی ہے کہ کس قدر جمع ہوگیا پیسنے ہی کی دھب لگی رہتی ہے - صبح کو جب دیکھتی ہے تو معلوم ہوتا ہے کہ تمام چکی کے گرد آٹا جمع ہے اور اگر رات بھر یہ کرتی کہ ایک چکر چکی کا گھما کر آٹے کو ٹٹولا کرتی تو پاؤ بھر بھی آٹا نہ پیس سکتی - علاوہ اس