ملفوظات حکیم الامت جلد 23 - یونیکوڈ |
فرمایا کہ اس صورت میں یا حفیظ کے بجائے یا لطیف پڑھنا چاہئے - ف : - اس سے حضور والا کی شان تربیت ؛ ضبط و تحمل اور طبیعت کا تناسب معلوم ہوا - سادگی ؛ معاملہ کی صفائی ؛ تکلف ' و تصنع سے سخت حذر قولا بھی فعلا بھی ' ناپسندیدگی ابہام حضرت خواجہ صاحب کے ایک دوست نے ان کولکھا کہ فلاں صاحب حضرت والا کے دربار کے آداب سے ناوافق ہیں - آپ ان کو مدد دیجئے گا - حضرت نے دربار اور آداب کے الفاظ پر کراہت کے ساتھ فرمایا کہ لاحول ولا قوۃ کہاں کا دربار کیسے ادب - پھر فرمایا کہ یہاں کا ادب یہی ہے کہ کوئی ادب نہ ہو - یعنی بالکل بے تکلفی اور صفائی ہو - مکلف اور زیادہ ادب آداب ہی سے تو یہاں کام نہیں چلتا - بس جو سیدھی سیدھی بات ہے وہ ہونی چاہئے - اس لئے جس خط میں کوئی ابہام ہوتا ہے جرح قدح کرتا ہوں کیونکہ جب تک میں خود نہ سمجھو لوں جواب کیسے دوں اگر کوئی بیعت کی غرض سے آنا چاہتا ہے تو لکھ دیتا ہوں کہ اس غرض سے نہ آویں محض ملاقات اور باتیں سننے کے لئے آنا ہو تو آجاویں ابہام کو میں پسند نہیں کرتا تاکہ یہ نہ ہو کہ دل میں تو لائے کچھ اور یہاں پائے کچھ اور - ف : - اس سے حضرت والا کی سادگی معاملہ کی صفائی - تکلف و تصنع سے سخت حذر ؛ فعلا بھی قولا بھی اور ناپسندیدگی ابہام اظہر من الشمس ہے - دین کی عزت کا خیال دوسروں کی گرانی قلب کا لحاظ اور عدم خداع فرمایا کہ دعوت اور ہدیہ میں حلال وحرام کو زیادہ نہیں دیکھتا کیونکہ میں متقی نہیں بس جو فتویٰ فقہی کی رد سے جائز ہوا سے جائز سمجھتا ہوں لیکن اس کا بہت خیال رکھتا ہوں کہ دین کی عزت میں کمی نہ ہو - دھوکہ نہ ہو - بوجھ نہ ہو یعنی گنجائش سے زیادہ نہ ہو نہ حالا نہ قالا یعنی دیتے وقت غلہ محبت کی وجہ سے گرانی محسوس نہ ہو پھر نانی یاد آوے کہ افوہ دس دے دئے - ف : - اس سے حضرت والا کے دین کی عزت کا بہت خیال اور عدم خداع دوسرے کے گرانی قلب کا بے حد لحاظ ثابت ہے -