ملفوظات حکیم الامت جلد 23 - یونیکوڈ |
کا تذکرہ بھی لکھتا - لکھنے میں یہ ہوتا ہے کہ پھر آپس میں جواب سوال کرتے ہیں کہ اب کیا حال ہے - کیا مرض ہوگیا تھا بعضے بیماریوں کی اس طرح فہرست گناتے ہیں کہ اس میں ناشکری کی نوبت آجاتی ہے - ہاں بعض اوقات سائل کے خیال سے کہ اس نے تو حال پوچھا اگر طبیعت کا حال نہ کہا جاوے تو اس کی دل شکنی ہوگی اس لئے موجودہ مرض کا حال کہہ دے باقی مضیٰ مضیٰ - اسی طرح تعزیت میں بوجہ واقعہ گزرجانے کے غلو کو روکا ہے کہ اس مدت فقہا نے تین دن فرمائی ہے - اس کے بعد نہیں کیونکہ غم نہ رہا - ( ف ) اس سے حضرت والا یعنی سے احتراز ' احتیاط ' دوسروں کی دلجوئی ظاہر ہے - حسن انتظام حدود شرعیہ کا لحاظ تام آموں کے موسم میں حضرت نے تمام اہل مدرسہ ذاکرین اور بعض اہل قصبہ کی دعوت آموں کی فرمائی اور یہ فرمایا کہ کل صبح سب صاحب مدرسہ میں جمع ہوجائیں چنانچہ وقت معین پر سب جمع ہوگئے اور باغ میں آم کھانے کے لئے گئے حضرت بھی تشریف لے گئے - مجمع میں بعض صاحب ایسے تھے جو چھکلا گٹھلی چلانے کی نیت سے گئے تھے چنانچہ انہوں نے اس کا ارادہ کیا حضرت نے تبنیہ فرمائی جس سے وہ رک گئے اور کسی کو جرات نہ ہوئی اور پھر فرمایا کہ اس مجمع میں دو قسم کے لوگ ہیں ایک وہ جو کھیل میں شریک ہونا چاہتے ہیں دوسروں وہ جو نہیں چاہتے تو جو شریک ہونا نہیں چاہتے ان کو مجبور کرنا ناجائز ہے وہ اگر شریک ہوں گے تو نفس کو مار کر شریک ہوں گے - اور جو کھیلنا چاہتے ہیں وہ دل کو مار کر رکھیں گے میں نہ نفس کو مارنا چاہتا ہوں نہ دل کو - یوں کریں کہ جو لوگ کھیلنا چاہتے ہیں وہ ایک فہرست بنائیں ان کے لئے علحیدہ سامانا کردیا جاوے - میں کھیل کو منع نہیں کرتا - ناجائز تھوڑا ہی ہے - مگر اس کا ایک ضابطہ ہونا چاہئے اور جو شرکت نہیں چاہتے ان کو کیوں مجبور کیا جاوے - ف - واقعی اللہ اگر کسی غیر منہی عنہا کھیل کود کے موقع پر بھی شامل ہوتے ہیں تو ان سے وہاں بھی دینی فائدہ ہوتا ہے اور ایک انتظام کی صورت معلوم ہوجاتی ہے - مثلا اسی موقع اسی موقع پر یہ معلوم ہوگیا کہ کونسی صورت جلسہ کے ساتھ آم کھانے کے لئے جائز ہے اور یہ بھی معلوم ہوگیا کہ کام ضابطہ سے ہونا چاہئے گو کہ