ملفوظات حکیم الامت جلد 23 - یونیکوڈ |
مواساۃ پر بعض اعتراضات کو جواب فرمایا کہ بعض لوگ کہا کرتے ہیں کہ صاحب کہاں تک رحم کریں - ہزاروں قابل رحم ہیں - ماشاء اللہ بڑی اچھی بات ہے یعنی اگر سب رحم نہ کرسکیں تو دس پر بھی نہ کریں - یہ سب نہ کرنے کے بہانے ہیں - اتفاق کا راز فرمایا کہ اتفاق ہوتا ہے دوسروں کو آرام پہنچانے سے - اگر مسلمان اس کا خیال رکھیں کہ دوسروں کو نفع پہمچایا کریں تو سب متفق ہوجاویں - اب تو اپنی اپنی دفلی اور اپنا اپنا راگ - اگر نیت اللہ کے واسطے ہو تو ناگواری کیساتھ دینے میں زیادہ ثواب ہے فرمایا کہ بعضے آدمی کہا کرتے ہیں کہ جب اندر سے دینے کا شوق نہ ہوا تو ثواب کیا خاک ہوگا - مگر صاحبو اگر نیت اللہ کے واسطے ہو تو ناگواری میں بھی ثواب ہوتا ہے بلکہ اس صورت میں زیادہ ثواب ہوگا کہ دل نہیں چاہتا مگر دل پر جبر کر کے دے رہا ہے - اس قاعدے سے اگر کسی نے بکراہت یتیم کے سر پر ہاتھ ڈالا اور دل میں نفرت ہے تو اس صورت میں زیادہ ثواب ملے گا کہ نفس تو قبول نہ کرتا تھا مگر تم نے دین کا کام سمجھ کر کیا - تو اس کا خیال نہ کرو کہ اگر دل میں شگفتگی نہ ہو توثواب نہ ہوگا - بلکہ کردار زبردستی کرو نفع مطلوب ہوگا - حق کا مدار علاقہ پر ہے اسلئے سب سے زیادہ حق اپنی جان کا ہے فرمایا کہ جتنا جس چیز سے تعلق زیادہ ہوتا ہے اسی قدر اس کا حق زیادہ ہوگا اور جس قدر تعلم کم ہوگگ اسی قدر حق کم ہوگا تو عدل وانصاف کا مقتضا یہ ہے کہ جس چیز سے تعلق زیادہ ہو سب سے زیادہ اس کے حق کی ریاعت کی جاوے - اس کے خلاف کرنا ظلم ہے - اب سمجھو کہ دنیا والوں میں سب سے زیادہ حق انسان پر اپنی جان کا ہے جو کوئی دوسرے کہ ہمددردی میں کسی معصیت کا مرتکب ہو کر خود گنہگار رہنے اس نے بڑی حماقت کی اور عدل کے خلاف کیا کہ بڑے حق کو تلف کر کے چھوٹا حق ادا کیا - مثلا خاوند کی چوری کی اور دوسروں کو نفع پہمچایا تو اس کو ہمدردی نہ کہیں گے بلکہ بیوقوفی وبے تمیزی ہوگی - دیکھو کھانا اسے کہیں گے جو ہضم بھی