ملفوظات حکیم الامت جلد 23 - یونیکوڈ |
موسیٰ نے عرض کیا لو علمت بک یارسول اللہ لحبرتہ لک تحبیرا ( یعنی یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اگر مجھے یہ خبر ہوجاتی کہ آپ میرا قرآن سن رہے ہیں تو میں آپ کی خاطر اور زیادہ بنا سنوار کر پڑھتا ) تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اس قول پر مطلق نکیر نہیں فرمایا - عمل مقصود ہے نہ کہ رسوخ فرمایا کہ بندہ رسوخ کا مکلف نہیں صرف عمل کا مکلف ہے حتیٰ کہ اگر عمر بھر میں رسوخ نہ ہوتو مقصود میں کوئی خلل نہیں - کمال عبادت اور اجر قرب میں ذرا کمی نہ ہوگی بشرطیکہ عمل میں کمی نہ کرے - تحمل ہی طریق کا ادب ہے فرمایا کہ طریق طلب میں تحمل اور بربادی کرنا ہی اس طریق کاادب ہے - خود بدخو ہے فرمایا کہ اگر کوئی شخص بدخوئی کی شکایت کرے تو سمجھ لو کہ شا کی صاحب بھی بدخوہیں اس لئے کہ اگر خوشخو ہوتے تو یہ اس کی بدخوئی کا تحمل کرتے شکایت نہ کرتے پھرتے - تمام اخلاق کا خلاصہ فرمایا کہ احادیث کے رربع سے معلوم ہوتا ہے کہ تمام اخلاق کا خلاصہ یہی ہے کہ کسی کو دوسرے سے تکلیف نہ پہنچے چنانچہ حدیث میں آیا ہے کہ کوئی اپنے بھائی کی لکڑی نہ اٹھاوے کیونکہ وہ پریشان ہوگا - ( لا لا عبادلا جدا ) یعنی نہ ہنسی میں اور نہ بقصد - ایسی ہنسی سے ممانعت کی علت وہی اذیت ہے - اپنے کام کا بار کسی پر نہ ڈالے فرمایا کہ اگرچہ ہمارے گھر بہت سے آدمی اور بہت سے کام نہیں ہیں تاکہ ایک تنخواہ دار خادم رکھ لیا ہے تاکہ ہمارے کام کسی پر بار نہ ہو اور اس کا لحاظ ہر امر میں رکھنا ضروری ہے - فرئض کے بعد ان ہی کا مرتبہ ہے - میں ان کا زیادہ لحاظ رکھتا ہوں اور اذکار کا مرتبہ ان کے بعد سمجھتا ہوں -