ملفوظات حکیم الامت جلد 23 - یونیکوڈ |
ان پر بھی ہوگی - کیونکہ جس قدر عذاب کفار کو آخرت میں دیا جائے گا کفار اس سے زیادہ کے مستحق تھے اور حق سبحانہ تعالیٰ اس سے زیادہ پر قادر بھی ہیں مگر اس استحقاق سے وہ عذاب ہلکا ہی ہوگا - فرمایا کہ اللہ اللہ کہنا اگر خلوص سے بھی نہ ہو تب طھی بیکار نہیں کہنے سے استعداد تو ہوجاوے گی اور یہ اول بار ہی کہنا آئندہ عمل پر معین ہوجائے گا - لہذا ادنیٰ عمل کو بھی بیکار نہ سمجھو اور کوئی ساعت کسی نہ کسی عمل سے خالی نہ رہنے دو اسی لئے مشائخ نے پاس انفاس تجویز کیا ہے کہ کچھ نہ کچھ سلسلہ رہے - یک چشم زن غافل ازاں شاہ نباشی شاید کہ نگاہے کند آگاہ نباشی شب قدر میں نیند کے دفعیہ کی ترکیب فرمایا کہ شب قدر میں نیند نہ آنے کی تدبیر یہ ہے کہ متفرق اعمال شروع کردئے جاویں تاکہ توجہ منقسم رہے - کچھ دیر نوافل پڑھ لئے پھر تلاوت کر لی - پھر ذکر کرنے لگے پھر وعظ شروع کردیا یا سننے لگے اگر تجدید نشاط کے لئے بیچ بیچ میں تھوڑی بات بھی کر لے تو مضائقہ نہیں جیسے حضور صلی اللہ علیہ وسلم حضرت عائشہ سے باتیں کر لیتے تھے - باتیں مقصود نہ تھیں بلکہ طبعیت کی تازگی کے لئے ایسا فرماتے - اسی طرح نفس کو خوش رکھ کر جاگے اور اگر تکان ایسا ہوجاوے کہ نیند سے بھی بے قابو ہو جاوے تو سورہے - کیونکہ ارشاد ہے - فلیر قد ایسی حالت میں سونے ہی میں فضیلت ہے - بہر حال عبدیت مطلوب ہے خواہ سونے میں یا جاگنے میں - اپنے کو خدا کے سپرد کردے جیسا کہ حکم ہو وہی کرے - اتباع نفس کے لئے کچھ نہ کرے یہی عبدیت ہے - تواضع وشکر جمع ہوسکتے ہیں فرمایا کہ اپنے آپ کو مٹانا جس کو تواضع کہتے ہیں بڑے کام کی اور نفع کی چیز ہے یہ مٹانا وہ چیز ہے جس کے حاصل کرنے کے واسطے بندگان خدا نے سلطنتیں چھوڑ دیں دنیا بھر کی پرواہ نہ کی - جس کی بدولت دنیا بھر سے اس کو ترجیح دیتے تھے - فرمایا کہ تمہارا یہ کہنا کہ ہماری نماز ہی کیا یہ قول بہت اچھا ہے مگر اس میں دو حثیتیں ہیں - ایک تو تویہ کہ یہ ہمارا فعل ہے - اس معنی میں یہ بالکل صیحح ہے کیونکہ اپنی چیز کو ہمیشہ گھٹیا ہی سمجھنا