ملفوظات حکیم الامت جلد 23 - یونیکوڈ |
وسوسہ کا ہو درجہ جو قابل مواخذہ ہے فرمایا کہ وسوسہ کے دو درجے ہیں ایک حدوث وسوسہ اور دوسرا بقائے وسوسہ پس وسوسہ جو ذہول و عدم تنبہ سے ہو ہو حدوث وسوسہ جو غیر اختیاری ہے اور اس پر کسی سے مواخذہ نہیں نہ اس امت سے نہ امم سابقہ سے اور بقائے وسوسہ جو عدم تنبہ سے ہو سو یہ درجہ تنبہ نہ ہونے تک امم سابقہ سے معاف نہ تھا کیونکہ اگر ہر وقت تیقظ و تنبہ رہے تو نسیان و خطا کا ہونا ممکن نہیں اور ہر وقت تیقظ تو مشکل ہے لیکن اختیاری اور ہماری اس مات سے وہ درجہ وسوسہ کا ( یعنی بقائے وسوسہ جو عدم تنبہ سے ہو ) معاف ہے - باقی تنبہ ہوجانے کے بعد پھر وسوسہ وغیرہ کا ابقاء وامتداد یہ کسی سے بھی معاف نہیں - اسی لئے حق تعالیٰ نے اس دعا کی تعلیم فرمائی - ربنا لا تو اخذنا ان نسینا او اخطانا اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی یہ الفاظ فرمائے رفع عن امتی الخطاء والنسیان علاج الخیال ایک طالب اصلاح ان گناہوں کے بارہ میں جو خیال کے متعلق ہیں سخت خلجان میں رہتے تھے یہاں تک کہ اپنے کو قریب قریب مردود ہی سمجھ لیا تھا اور خیالات فاسدہ کے ہجوم نے زندگی تلخ کر رکھی تھی اور پنی اصلاح سے قریب قریب مایوس ہوچکے تھے حضرت والا نے ایسا سہل جامو اور کلی علاج تحریر فرمایا کہ جس کو ہمیشہ کے لئے بہ اسانی دستور العمل بنایا جاسکتا ہے اور خیالی گناہوں سے مثلا کبر عجب ؛ سوء ظن ؛ خیالات شہوانی ؛ حسد کینہ وبغض وغیرہ وغیرہ سے نہایت سہولت کے ساتھ اپنے اپ کو بچایا جاسکتا ہے بلکہ امید قوی ہے کہ جس کو ذرا بھی طریق باطن سے مناسبت ہوگی وہ اس کلیہ سے انشاء اللہ اپنے جملہ امراض باطنی کا بسہولت علاج کرسکتا ہے - وھوا ھذا - سہل علاج یہ ہے جب تخیلات کا ہجوم ہو اپنے قصد اوختیار سے کسی نیک خیال کی طرف فورا متوجہ ہوجانا اور متوجہ رہنا چاہئے - اس کے بعد بھی اگر تخیلات باقہ رہیں یا نئے آویں تو ان کا رہنا یا آنا یقینا غیر ختیاری ہے کیونکہ مختلف قسم کے دو خیال ایک وقت میں اخیتار جمع نہیں ہوسکتے پس اشتباہ رفع ہوگیا اور اگر بالا خیتار اچھے خیال کی طرف توجہ