ملفوظات حکیم الامت جلد 23 - یونیکوڈ |
سمجھ کر اس شکر کرے - یہ تو مطلوب ہے اور ایک یہ کہ اس پر ناز ہو یہ جہل ہے - اس کو ایک مثال سے سمجھئے - مثلا ایک شے ہے کہ دو شخص اس پر قابض ہیں مگر ایک تو مالک ہے اور دوسرا محض تحویلدار سومالک تو ناز کر سکتا ہے مگر تحویدار نہیں کرسکتا بلکہ اس کو اندیشہ لگا رہے گا کہیں مجھ سے چھہن نہ لے - اسی طرح نعمت پر بندہ میں کسی خوف کی کیفیت ہے کہ کہیں مالک حقیقی اس نعمت کو سکب نہ کرے تو یہ شکر ہے کہ یوں سمجھ گیا ہے یہ اللہ تعالیٰ کا عطیہ ہے ورنہ کبر ہے پس اہل حق کو چاہئے کہ ترسال ولرزاں رہیں - اہل باطل کو حقیر اور اپنے کو بڑا نہ سمجھیں - انبیاء علیہم السلام کے علوم سے ایک علم امثلہ ہے فرمایا کہ انبیاء کے علوم میں سے ایک امثلہ بھی ہے - جو عارفین کو بھی مرحمت ہوتا ہے - اس لئے احادیث میں امثلہ بہت ہیں - حضرت علی کا وقعہ بیان کرتا ہوں - ایک ملحد نے آپ سے سوال کیا کہ انسان میں اختیار وجبر کیسے جمع ہوسکتے ہیں آپ نے ڈیڑھ بات میں اس کو سمجھا دیا - وہ کھڑا تھا اس سے کہ اپنا پاؤں اٹھاؤ - اس نے اٹھا لیا آپ نے فرمایا کہ دوسرا بھی اٹھا وہ نیں اٹھا سکا آپ نے فرمایا کہ بس اتنا مجبور ہے اور اتنا مختار - اختیار بھی اور جبر بھی - آپ نے کیسا مثال سے سہل کردیا - ایک اور ملحد نے آپ سے سوال کیا تھا معاد کے بارے میں جس کا وہ منکر تھا آپ نے فرمایا کہ کم از کم حشر نہ ہو اور تم منکر ہوئے تو پھر باز پرس ہوگی اسی کو کسی نے نظم کیا ہے - قال المنجم والطبیب کلیھما لا یحشر الا جساد قلت الیکما ان صح قو لکما فلست بخاسر او صح قولی فاتجسار علیکما بزرگوں کی نظر حقائق پر تھی وہ چاہتے تھے کہ مخاطب کو کسی طرح نفع ہو اپنے کو بڑھانا منظور نہ تھا جیسے آج کل بلا پھیلی ہوئی ہے - تفکر مظہر حقائق ہے فرمایا کہ آدمی کو چاہئے کہ اپنی حقیقت میں غور کرے اور سوچا کرے کہ جو برائیاں