ملفوظات حکیم الامت جلد 23 - یونیکوڈ |
کا علم ہے تو چیزوں کے ساتھ اس کی حیثیت کے مطابق برتاؤ کرنا تو مزید کمال ہوا دوسرے اپنے مجلس والوں کے ساتھ بے تکلف رہنے کو چاہنا جو دوسرا شعبہ اتباع سنت کا ہے - تیسرے اپنے احباب کی دلجوئی جو تیسرا شعبہ اتباع سنت کا ہے - زہد عن الدنیا ' کمال عقل وتجربہ ؛ اہل دین کی ذلت کو گوارا نہ کرنا حضرت والا ہمیشہ جائزہ کے کر زائد از ضرورت چیزوں کو فروضت کردیتے ہیں اکثر مدرسہ سہانپور میں فروخت کے لئے بھجتے ہیں چوتھائی قیمت مدرسہ میں دے دیتے ہیں فرمایا کرتے ہیں کہ چاہئے سابقہ کبھی نہ پڑے لیکن مجھے اس علم ہونے سے بھی وحشت ہوتی ہے کہ میری ملک میں اتنی چیزیں ہیں - سبحان اللہ زہد عن الدنیا اسے کہتے ہیں اور فروخت کردہ چیزوں کے متعلق کبھی یہ تفشیش نہیں فاماتے کہ کونسی چیزکتنے کو بکی - فرماتے ہیں اگر اعتبار نہیں ہے تو وہاں بھیجنا ہی نہ چاہئے اور اگر اعتبار ہے تو پھر شبہ نہ کرنا چاہئے - جتنے میں چاہیں بیچیں یہ بھی فرمایا کرتے ہیں کہ میں مدرسین کے کام کی جانچ نہیں کرتا کیونکہ مین غیر معتبر مدرسین کو رکھتا ہی نہیں - پھر جن معتبر سمجھ کر رکھ لیا پھر روز روز کی جانچ کیسی اس میں ان کی طڑی ذلت سے گوارا نہیں ف : - اس ملفوظ سے حضرت والا کے یہ صفات زہد عن الدنیا ' کمال عقل و تجربہ - اہل دین کی ذلت کو گوارا نہ کرنا صاف ظاہر ہے - ہربات میں اصول اور قاعدہ کی پانندی حضرت والا اگر کسی طبیب سے علاج کراتے ہیں تو بالکل اپنے آپ کو اس کے سپرد کر دیتے ہیں بلا اس سے دریافت کئے نہ ہوئی چیز کھاتے ہیں نہ کچھ ردو بدل کتے ہیں - ذرا ذرا سی بات کو پوچھ کر کرتے ہیں - غرض پورا پورا اتباع نہایت سختی کے ساتھ کرتے ہیں - ہاں اگر مناسب سمجھا گیا تو طبیب ہی کو بدل دیتے ہیں - مگر جس طبیب کا علاج ہوتا ہے اس کے علاج کے دوران اسی کا اتباع کرتے ہیں - کوئی دوسرا طبیب بھی اگر کوئی مشورہ دیتا ہے تو اسی طبیب سے اس مشورہ کو پیش کر کے اس رائے کے مطابق عمل فرماتے ہیں غرض جو بات ہے نہایت درجہ اصول اور قاعدہ کے موافق -