ملفوظات حکیم الامت جلد 23 - یونیکوڈ |
مرنے کے بعد ہماری جانشین ( اگر نالائق ہوئے ) دعویٰ استحقاق کا کرنے لگیں مجھے تخرب اور مجمع بنانے سے سخت نفرت ہے چاہتا ہوں کہ ایسی گمنامی کے ساتھ زندگی ہو کہ کام تو سب ہوں مگر کسی کو خبر نہ ہو - اور لوگ تو تعلق کا بہانہ ڈھونڈھتے ہیں اور میں ترک تعلقات کا بہانہ ڈھونڈتاہوں جی گھبراتا ہے تعلقات سے - یہ ایک طبیعت کا رنگ ہے - اشتہار وامتیاز کی کلفتوں اور تعب کو دیکھتا ہوں - مقتدا ابننے میں بار بہت پڑتا ہے - بس اس بار کا تحمل نہیں - اس سے حضرت والا حب خمول کتمان حال تخرب سے نفرت نیز عقل وحکمت ظاہر ہے - کمال استغناء فرمایا کہ میں خود ترک سلام وکلام کی ابتداء نہیں کرتا مگر دوسرے طرف سے ہوتو میں تیار رہتا ہوں جہاں ریایت ہوگی ضرور مغلوب ہونا پڑے گا - جلب منفعت کے لئے دبنا بد دینی ہے اور دفع مضرت کے لئے البتہ خلاف دین نہیں - شریعت نے اجازت دی ہے - ف - اس سے حضرت والا شان کمال استغناء ثابت ہوئی - حق گوئی ؛ اشاعت دین کی محبت ؛ طبعت کی آزادی فرمایا کہ جب میں کانپور سے تھانہ بھون آیا تو جامع مسجد میں وعظ کہا کرتا تھا جس میں اکثر رسوم رد ہوتا تھا مجھے معلوم ہوا کہ لوگوں کو ناگوار ہوتا ہے میں نے ایک وعظ میں کہہ دیا کہ میری تو مصلحت یہ ہے کہ ثواب تو ملتا ہے لیکن اگر مجھے ثواب ہی مقصود ہوگا اور طرح سے مل سکتا ہے مثلا نوافل و ذکر شغل سے - باقی زیادہ مصلحت تمہاری ہی اصلاح کی ہے - سو جب تم ہی اپنا نفع نہیں چاہتے تو مجھ کو کیا ضرورت پڑی ہے - اب تم لوگ خوش ہوجاؤ کہ آج سے وعظ بالکل بند - یہ سن کر پھر سب لوگ عاجزی کرنے لگے کہ خطا کس کی اور سزا بھگتیں سب میں نے کہا جیسے وعظ کہلوانے کا شوق ہو اپنے گھر لے چلو وہاں کہوں گا یہاں جامع مسجد میں وعظ نہ کہوں گا - اس پر لوگ خوش ہوگئے پھر تو خوب دل کھول کر وعظ کہا - حدیث شریف میں ہے - رحم اللہ عمر ماترک الحق لہ من صدیق یعنی حق گوئی نے عمر کا کوئی دوست نہیں چھوڑا اس سے معلوم ہوتا ہے کہ حق گوئی کا یہ اثر ہے لوگ اس قدر شاکی