ملفوظات حکیم الامت جلد 23 - یونیکوڈ |
فاتحہ کی حقیقت اور اس کی غلو کا بیان ' بغرض اصلاح فرمایا کہ اکثر لوگوں کے عقائد بدعات میں خراب ہوگئے ہیں - یہاں تک کہ ان کے عقیدہ میں یہ جما ہوا ہے کہ بزرگ لوگ اللہ میاں کے کام میں سہارا لگاتے ہیں - ایک تعزیہ میں اولاد کے بارے میں غرضی لٹکی ہوئی تھی کہ امام حسین مجھ کو لڑکا دے دیجئے - اور اس کے ساتھ ایک پتلا بھی بنا کر اس میں رکھا تھا گویا نمونہ بتلایا تھا لڑکا ایسا ہو یہ تو ایک جاہل عورت کا فعل تھا مگر تعجب ہے ایک مقام ہر ایک تحصیلدار صاحب نے عرضی لٹکائی ہوئی تھی کہ اے امام حسین لڑکا دیجئے - ایک ظریف اس کے نیچے لکھ آیئے - زمین شورہ سنبل برنیارد درو تخم عمل ضائع مگر دان یعنی تمہاری یہ بی بی نانجھ ہے اس سے ہر گز اولاد نہ ہوگی جب تک دوسرا نکاح نہ کرو گے اور نیچے لکھ دیا راقم امام حسین - ایک جگہ دو طالب علموں میں بحث ہو رہی تھی کہ ایک تو یہ کہتے تھے کہ لوگ بڑے پیر کی نیاز دلاتے ہیں یہ اختلاف محض لفظوں میں ہے باقی نیت ان کی اس میں یہ ہوتی ہے کہ نیاز تو اللہ کی ہے اور اس کا ثواب فلاں بزرگ کو پہنچ جاوے - دوسرے کہتے تھے کہ نہیں عقیدہ میں بھی بزرگوں کے نام کی نیاز ہوتی ہے یہی قصہ ہورہا تھا - اتفاق سے ایک بڑھیا آگئی اور کہا کہ بڑے پیر کی نیاز دے دو - جو شخص کہہ رہے تھے کہ عقیدہ میں بھی بزرگوں کی نیاز دی جاتی ہے - انہوں نے اس بڑھیا سے کہا کہ نیاز تو دوں اللہ کی اور ثواب پہنچاؤں بڑے پیر صاحب کو - تو وہ بڑھیا کہتی ہے نہیں - اللہ میاں کی نیاز تو میں اگر دلواؤں گی یہ تو بڑے پیر کی نیاز ہے - جب انہوں نے اپنے مقابل سے کہا کہ دیکھئے آپ کی بڑھیا کس تصریح سے آپ کی تاویل بطلان کر رہی ہے جس میں خلاف کی گنجائش ہی نہیں - ایک طالب علم دوسرے طالب علم سے نقل کرتے تھے کہ ایک عورت ان کو فاتحہ کے لئے بلا کر گئی - کھانا تو تھا ہی اس کے ساتھ افیون ' چاند ' حقہ وغیرہ بھی تھا جب فاتحہ خوانی شروع کی اور اس عورت نے کہا کہ میاں نیچے کو مت دیکھنا مگر طالب تھا شوخ نیچے جو دیکھا تو وہ عورت ننگی تھی وہ خفا ہوئی کہ ہم نے منع کردیا تھا آخر وجہ پوچھی تو کہا کہ جیسے مردہ کو اور