ملفوظات حکیم الامت جلد 23 - یونیکوڈ |
مناظرہ کا طریقہ اچھا نہیں اور اس میں طریق سنت کیا ہے فرمایا کہ بہتر یہ ہے کہ جو تمہارے ( اہل باطل کے ) نزدیک حق ہو تم کہو اور جو ہمارے نزدیک حق ہو ہم کہیں - خدا جس کو چاہے اثردے - مناظروں سے کوئی نفع نہیں - پس یہ چاہئے کہ جب اہل باطل بکیں تو اپنی الگ کہنے لگیں انبیاء علیہم السلام کا بھی یہی طریقہ ہے کفار کے جواب میں اتنی مشغول نہیں کرتے تھے - حق کا عادہ بار بار کرتے تھے لیکن جواب کے زیادہ درپے نہیں ہوتے تھے - زمانہ سلف کے وعظ کا طریقہ فرمایا کہ پہلے بزرگوں میں زبانی وعظ جا بھی طریقہ نہ تھا مولانا محمد اسحاق صاحب قرآن حدیث کی کتاب لے کر وعظ فرماتے تھے اب کوئی ایسا کرے تو عیب سمجھا جاتا ہے کہ کچھ آتا نہیں - امرا کے پیسے میں برکت غربا کے شامل کرنے سے آتی ہے فرمایا کہ میں تو امرا کو مشورہ دیا کرتا ہوں کہ اگر تم نیک کام میں روپیہ لگاؤ تو اگر برکت چاہتے ہو تو غربا کے دو چار پیسے شامل کر لیا کرو - اگر ویسے نہ ہو تو مانگ ہی کر شامل کر لیا کرو - امرا کے پیسہ میں بھی جو برکت ہے تو غربا ء ہی کے پیسہ شامل ہونے سے ہے امرا کو احسان مند ہونا چاہئے غرباء کا - مطالعہ کتب کے دنیا ہونے کی صورت فرمایا کہ میں نے عوارف المعارف میں دیکھا کہ مطالعہ چاہے دینی کتاب کا ہو لیکن اگر اس وجہ سے ہو کہ ذکر اللہ جی گھبراتا ہے اس میں جی پہلے گا تو وہ دنیا ہے اور اگر اس لئے ہو کہ حق تعالیٰ کا قرب ہوگا تو وہ البتہ مقبول ہے یہ عجیب بات لکھی ہے - عیادت کے شرائط ایک صاحب نے جو کسی مدرسہ میں مدرسہ تھے اور حضرت مولانا شاہ عبدالرحیم صاحب رائپوری کی عیادت کے بارہ میں حضرت والا سے دریافت فرمایا تھا کہ جاؤں یا نہ جاؤں - یہ تحریر