ملفوظات حکیم الامت جلد 23 - یونیکوڈ |
چشم بندو گوش بندولب بہ بند حضرت والا نے فرمایا کہ اس میں مولانا کی مراد اشغال نہیں ہیں بلکہ نامرضیات حق سے پر ہیز کرنا ہے - یہ اشغال تو صوفیہ نے بہت آخر زمانہ میں جوگیوں سے لئے ہیں اور اس میں کچھ حرج بھی نہیں - جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اہل فارس کی حکایت سن کر خندق کھدوائی بوجہ مفید ہونے کے اور اشغال تو بہت ادنیٰ درجہ کی چیز ہیں اور آج کل تو بزرگوں نے اکثر ان کو چھوڑ دیا ہے کیونکہ لوگوں پر ضعف غالب ہے اور اشغال سے دماغ ' معدہ وغیرہ خراب ہوجاتے ہیں - بعض لوگ اس میں ہلاک ہوگئے اور حضرت مولانا روم کے زمانہ میں تو اشغال تھے بھی نہیں - یہ تو بہت آخر زمانہ کی ایجاد ہے - لباس کا معیار فرمایا کہ لباس کا یہ معیار ہے کہ ایسا لباس پہنے کہ کو خود اس کی طرف ملتفت نہ ہو یعنی اپنی نظر اس پر نہ پڑے - اگر کوئی نواب دو سوروپیہ کا جوڑا پہن لے تو وہ اس کی طرف کچھ بھی توجہ نہ کرے گا - اس لئے دوسو کا جائز اور اس کے لئے پانچ کا ناجائز پھر فرمایا کہ اسی طرح اگر کوئی شخص بہت ہی ادنیٰ درجے کے کپڑے پہنے تو کا قلب بھی ضرور اس میں مشغول ہوجائے گا اول تو یہ خیال کرے گا کہ میں بہت ذلیل وخوار ہوگیا دوسرے یہ کہ میں ایسا نفس مردہ ہوں کہ مجھے کچھ پروا نہیں اپنی عزت کی - بس یہ بھی مشغول ہے - تفویض بہترین تدبیر پریشانیوں کے دفع کی ہے ایک صاحب کا ایک خط لمبا خط آیا جس میں دین ودنیا دونوں کے متلعق پریشانیاں لکھی تھیں - اس کے جواب میں تحریر فرمایا کہ اپنے معاملات خدا تعالیٰ کے سپرد کردینا چاہئے وہ جوکریں اس میں راضی رہے - یہ بہترین تدبیر ہے کوئی تدبیر کر کے دیکھے - تعلیم کمال عبدیت فرمایا کہ بعض لوگ ایسے ہیں کہ جب ان کو ذکر وشغل کیا جاتا ہے جہاں ان کو تھوڑی سی مدت گزری تو خیال کرنے لگتے ہیں کہ اتنے دن ہوگئے کچھ نہیں ہوا - کیا خدائے