ملفوظات حکیم الامت جلد 23 - یونیکوڈ |
میں دیکھتا ہوں کہ آج کل رمضان میں صبح کو سو جاتے ہیں بعد نکلنے کے نماز پڑھتے ہیں کوئی تنبیہ نہیں کرتا نہ یہ دیکھتا ہوں کہ کون کام کررہا ہے کون تہجد کو اٹھتا ہے کون نہیں کیونکہ ان باتوں کا تعلق حق تعالیٰ کے ساتھ ہے باقی جن باتوں کا تعلق مخلوق کے ساتھ ہے ان کی بابت مجھے خاص طور سے اہتمام ہے کہ مخلوق کو دوسرے سے کیوں ایذا پہنچے - مباش درپئے آزار و ہر چہ خواہی کن کہ در شریعت ما غیر ازیں گنا ہے نیست ف : - اس ملفوظ سے حضرت والا کس قدر اہتمام حق العبد کے متعلق ہونا ثابت ہے - اتباع سنت فرمایا کہ حالات باطنی تو بہت ہیں مگر ان میں کامل وہ ہے جو سنت کے ساتھ زیادہ موافق ہو بس معیار یہ ہے - ف " - یہ ملفوظ بھی اتباع سنت کے تعلیم کے اہتمام پر دال ہے - صفائی معاملہ کسی پر کسی کا بار بلا اجرت نہ رکھنا مزاح نظر بر حقیقت ؛ دلجوئی فقراء حضرت کا معمول ہے کہ اگر کوئی وظیفہ یا عمل کسی حاجت کے لئے کوئی پڑھوانا چاہتا ہے تو اس کی مناسب اجرت پڑھنے والے طالب علموں کو پڑھانے والے سے دلواتے ہیں ایک صاحب نے اولاد کے محفوظ رہنے کے لئے اجوائن اور سیا مرچ پڑھوانی چاہیں اس کے لئے چودہ مرتبہ کسی سورۃ والشمس بڑھی جاتی ہے - ایک بار تو حضرت خود پڑھ دیتے ہیں اور چالیس مرتبہ کسی غریب طالب علم سے پڑھوادیتے ہیں اور چار آنے دلواتے ہیں چنانچہ پیشتر یہ تحقیق کیا کہ کون صاحب زیادہ غریب ہیں - ایک صاحب کو حضرت نے تجویز فرمایا جو عیالدار ہیں یعنی بہت سے متعلقین ان کے ذمہ ہیں لیکن ان کی شادی نہیں ہوئی ہے - عرض کیا گیا کہ وہ عیالدار بھی ہیں مزاح میں فرمایا کہ ایاں دار تو ہیں لیکن دم دار نہیں ہیں ( یعنی بیوی نہیں ہے ) چار آنہ پیسہ ان کو دے کر فرمایا کہ یہ بلا کراہت جائز ہیں کیونکہ یہ رقبہ ہے اس پر اجرت لینا جائز ہے پھر فرمایا کہ گو عرفا یہ اتنی اجرت کا کام نہیں لیکن جو نفع اس سے متوقع ہے اس کے مقالبہ میں چار آنہ کیا چیز ہے یعنی چار آنہ وہ اس امید پر دیتا ہے کہ بچہ