ملفوظات حکیم الامت جلد 23 - یونیکوڈ |
اجازت دیدی جس میں اہلیت نہ تھی مگر حق تعالیٰ نے ان کو فضل کی برکت سے اس اہل کردیا کثرت شہوت کا علاج ایک شخص نے عرض کیا کہ مجھ کو عورتوں اور لڑکوں کی طرف اس درجہ میلان ہے کہ جنون کی سی حالت ہے - کھانے کا بھی اس کے سامنے ہوش نہیں اور نماز پڑھتا ہوں مگر بعض وقت یہ بھی ہوش نہیں رہتا کہ کیا پڑھا اور میں اس سے نہایت خائف ہوں اور اس کا علاج چاہتا ہوں فرمایا میلان کے دو درجے ہیں - ایک تو کسی شے کی طرف توجہ اور ایک محبت یعنی توجہ تقاضا کے درجے ہیں - اول درجہ تو امر طبعی ہے - حق تعالیٰ نے مرد کی طبیعت میں میلان رکھا ہے - نہ یہ کسی تدبیر سے جاسکتا ہے اور نہ اس کے کھونے کا انسان مکلف ہے - اور دوسرا درجہ اختیاری ہے یعنی اختیار کو وجود و عدم میں دخل ہے - انسان کسی چیز میں انہماک اتنا کر سکتا ہے کہ اسی کا ہور ہے اور کسی چیز سے اتنا بچ سکتا ہے کہ محبت کا درجہ نہ رہے - جب یہ اختیاری ہے تو انسان اس کا مکلف بھی ہے علاج اس کا ہمت ہے - حق تعالیٰ نے افعال اختیاریہ ہو بندہ کی ہمت پر رکھا ہے اور ہمت کرنے کے بعد مدد کا وعدہ فرمایا ہے اور دوسرا علاج طبیعت کو اس طرف سے پھیرنا ہے جس وقت ہیجان پیدا ہو - یہ قاعدہ ہے کہ نفس دو چیز کی طرف ایک وقت میں متوجہ نہیں ہوسکتا - لہذا جس وقت ہیجان پیدا ہو نفس کو دوسرے کام میں لگا دینا چاہئے خواہ دین کے کام میں مثلا نماز پڑھنے لگے یا ذکر میں تلاوت وغیرہ میں مشغول ہوجاوے خواہ دنیا کے کام میں مثلا کسی کے پاس بیٹھنے وغیرہ وغیرہ اور ایک حج یہ بھی ہے کہ اس ہیجان کی طرف مطلق التفات ہی نہ کرے اور سمجھ لے کہ اس سے میرا کچھ نہیں بگڑتا - خیال ہے آتا ہے آیا کرے - یہ نہایت مجرب علاج یے عرض کیا کیسے التفات نہ کروں - نماز اور ذکر وشغل میرا سب غارت ہوگیا - کسی وقت وہ خیال دور نہیں ہوتا فرمایا یہ خیال درجہ اولیٰ ہے اس پر گناہ نہیں تم اپنے فعل کے مکلف ہو ان خیالات کا مرتبہ ظہور میں آجانا تمہارا فعل ہے - جب تک یہ نہیں مطلق گناہ ومواخذ نہیں اگر ساری عمر بھی طبیعت اپنے کام کئے جاوے تو آپ کا کوئی نقصان نہیں - عرض کیا کوئی وظیفہ ایسا بتا دیجئے جس سے یہ بلا دور ہوجاوے - فرمایا وظیفون سے کچھ نہیں ہوسکتا - علاج وہی ہے جو میں نے بتادیا بجائے وظیفہ کے دعا کیجئے ہمت سے کام لیجئے