ملفوظات حکیم الامت جلد 23 - یونیکوڈ |
معدہ ایسا ضعیف ہوگیا تھا کہ ململ میں قیمہ رکھ کر چوسا کرتے تھے - وہ بھی ہضم نہیں ہوتا تھا - کنارہ شہر کے مکان تھا ایک لکڑہارے کو دیکھا سر پر لکڑیوں کا گٹھا اتارا - پسیمہ پونچھا - گرمی کے دن تھے منہ ہاتج دھوئے دو روٹ نکالے اور پیاز سے کھائے پھر وہیں پڑ کر سورہا - ان حضرت کو نیند بھی نہیں آتی تھی - اس کو دیکھ کر وہ اپنے مصاحبوں سے کہتے تھے کہ میں دل سے راضی ہوں کہ اگر میری یہ حالت ہوجائے تو اس کے عوض میں اپنی ساری نوابی اور ریاست دینے کے لئے تیار ہوں - ان کے پاس سب کچھ تھا ان کے کتے تک سب کچھ کھاتے تھے لیکن ان کو میسر نہ تھا - واقعی ایسی دولت کو اپنے کام نہ آوے سو اس کے کہ حمالی ہے اور کیا ہے - ہاں اگر اللہ تعالیٰ بدوں انہماک کے دے تو ہر حال میں پھر وہ نعمت ہے اس کا حق ادا کرے - ف : - اس سے حضرت والا کی حقیقت شناسی ؛ کمال عقل ظاہر ہے - انکسار و تواضع ایک صاحب نے عرض کیا حضور کا تو ہر کام عبادت سونا بھی عبادت ہے - فرمایا کہ جی عبادت تو کہاں - ہاں سونے میں اتنا تو ہے کہ گناہوں سے حفاظت رہتی ہے - ف: - اس سے حضرت والاانکسار و تواضع ظاہر ہے - توقیر اہل علم فرمایا کہ ڈھاکہ میں ادھر ادھر سے اہل علم میرے ملنے کے لئے آئے تھے میں نے ان کہہ دیا کہ آپ اپنے کھانے کا انتظام علیحدہ کر لیجئے کیونکہ آپ مدعو نہیں ہیں - نواب صاحب کو معلوم ہوگیا انہوں نے بہ اصرار ان کو بھی مدعوکیا - ان لوگوں نے مجھ سے پوچھا - میں نے کہا کہ ہاں اب قبول کرلو - اب عزت ست کھاؤ گے پہلے ذلت سے کھاتے - ف : - اس سے بھی معلوم ہوا کہ حضرت والا ہل دین واہل علم کی ذلت کو گوارا نہیں فرماتے - حسن انتظام ' اہتمام حفظ نظام دین غایت احتیاط وعظ المراد کے متعلق فرمایا کہ یہ وعظ شاہی جامع مسجد مراد آباد میں ہوا تھا وہاں ہمیشہ ڈھائی بجے جمعہ نماز ہوتی ہے اور اسٹیشن پہنچنے کے لئے مجھ کو چار بجے وہاں سے روانہ ہو