ملفوظات حکیم الامت جلد 23 - یونیکوڈ |
شان تربیت کمال تجربہ و عقل طریقت ایک مدرس میں فرمایا کہ جتنی خدمت ختیار میں ہو وہ کرتا رہے - اگر بالکل روپیہ نہ رہے اور سب مدرسین مدرسہ کو چھوڑ چھوڑ چلے جاویں تو خود اکیلا ہی اپنے گھر پر طالب علموں کو لے کر بیٹھ جاوے کیونکہ اس سے زیادہ پر اس کو اب قدرت نہیں رہی - کام کے کسی خاص درجے کومقصود کیوں سمجھے - کام سے مقصود تو رضا ہے اور وہ غیر اختیاری امور پر موقوف نہیں پھر فرمایا کہ قاعدہ کلیہ عمر بھر یاد رکھنے کے قابل ہے کہ جو امور اختیار میں ہو اور فضول نہ ہوں ان کا تو قصد کرے اور جو اختیار میں نہ ہوں ان ک اہرگز قصد نہ کرے - اس طرح اگر زندگی بسر کرے تو اس کی دین و دنیا دونوں درست ہوجائے - پریشانی تو ایسے شخص کے پاس بھی نہیں پھٹک سکتی - خد اسے اپنا دل لگائے رکھے - جس کو پریشانی نہ ہوگی دل بھی اسی کا خدا کی طرف لگ سکتا ہے پ ورنہ پریشانی میں آدمی عبادت بھی نہیں کرسکتا جمیعت بڑی دولت ہے مگر پھر پریشانی بھی وہی مضر ہے جو اپنے اختیار سے لائی جاوے اور جس پریشانی میں اپنے اختیار کو دخل نہ ہو وہ ذرا بھی مضر نہیں - بلکہ مفید ہے - ف : - اس ملفوظ سے حضرت کا کمال تجربہ و عقل اور شان تربیت و علم طریقت صاف ظاہر ہے - پرانے فیشن کی مرغوبیت ایک ہندو ہیڈ ماسٹر نے حضرت مولانا کی بڑی تعریف کی لیکن کہا کہ پرانے فیشن کے ہیں - حضرت نے فرمایا کہ ہمیں تو فخر ہے کہ ہم پرانے فیشن کے ہیں - ف : - اس سے حضرت والا کا پرانے فیشن کو موجب فخر سمجھنا صاف ظاہر ہے - سوال اور تملق امراء سے نہایت تنفر فرمایا کہ رائے پور کے سفر میں بہٹ کے قریب سے پیدل گیا گو شاہ زاہد حسین صاحب نہایت محبت سے پیش آتے ہیں نہایت خوشی سے سواری کا انتظام کردیتے لیکن مجھے شرم آئی - حافظ فصیح الدین صاحب بہٹ میں اتر پڑے کیونکہ وہ پیدل نہ چل سکتے تھے ان کے ساتھ میں شیخ رشید احمد صاحب کو بھیجا کہ بلا اطلاع کئے دروزہ تک پہنچا کر چلے آؤ کیونہ