ملفوظات حکیم الامت جلد 23 - یونیکوڈ |
وعظ سے خود واعظ کو کس طرح نفع ہوجاتا ہے فرمایا کہ جب مجھے کسی عمل میں کم ہمتی ہوتی ہے تو میں اس کے متلعق مجمع عام میں ایک عام مضمون کردیتا ہوں - اس سے خود میری ہمت بھی قوی ہوجاتی ہے - اس میں راز یہ ہے کہ جس عمل کے متعلق عام بیان ہوتا ہے قاعدہ ہے کہ بیان میں اس پورا اہتمام و اعتناد ہوتا ہے - مخاطبین پر اچھی طرح اس کی ضرورت ظاہر کی جاتی ہے تو طبعا متکلم کے دل میں اس سے یہ اثر پیدا ہوتا ہے کہ جس بات کا ہم دوسروں کو تاکید کے ساتھ امر کر رہے ہیں سب سے پہلے کود عمل کرنا چاہئے اس سے فی الجملہ ہمت بڑھتی ہے مخاطبین میں کوئی بزرگ اور نیک آدمی بھی ہوتا ہے - اگر بیان سے اس کا دل خوش ہوگیا اور اس نے دل سے دعا دیدی اور قبول ہوگئی یا کسی کو اس بیان سے نفع ہوگیا اور اس طور پر بیان کرنے والا ہدایت کا سبب بن گیا جو ایک بڑی طاعت ہے تو اس پر خدا تعالیٰ اس کے ساتھ بھی رحمت کا معاملہ فرمادیتے ہیں کہ اس نے ہمارے بندوں کو ہماری طرف متوجہ کیا ہے تو اس کو بھی محروم نہ رکھا جاوے یہ سب اسباب خود واعظ کو نفع حاصل ہونا کے ہوجاتے ہیں - بددین کے ساتھ ظلم اور اس کی تحریر وتصنیف کا مطالعہ مضر ہے فرمایا کہ بددین آدمی اگر دین کی بھی باتیں کرتا ہے تو ان میں ظلمت ملی ہوئی ہوتی ہے اس کی تحریر کے نقوش میں بھی ایک گونہ ظلمت لپٹی ہوئی ہوتی ہے اور دیندار دنیا کی بھی باتیں کرے تو ان میں نور ہوتا ہے کیونکہ کلام در اصل قلب سے ناشی ہوتا ہے تو قلب کی حالت کا اثر اس میں ضرور ہوتا ہے پس چونکہ متکلم کا اثر اس کے کلام میں اور مصنف کے قلب کا اثر اس کے تصنیف میں ضرور ہوتا ہے اس لئے بے دینوں کی صحت اور بے دینوں کی کتابوں کا مطالعہ ہر گز نہ کرنا چاہئے - کیونکہ مطالعہ کتب مثل صحبت مصنف کے ہے کو اثر بے دین کی صحبت کا ہوتا ہے وہی اس کی کتاب کے مطالعہ سے ہوتا ہے - مناظرہ کے قصد سے بھی مخالفین کی کتابوں کا مطالعہ مضر ہے فرمایا کہ مناظرہ کے قصد سے بھی مخالفین کی کتابیں نہ دیکھنا چاہئے کیونکہ پہلوان اگر