ملفوظات حکیم الامت جلد 23 - یونیکوڈ |
حقیقت یہ کہ لزت مقصود ہی نہیں - مقصود نصب و صب ہے - چنانچہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو بخار میں شدت آئی تاکہ ثواب مضاعف ہو - زان بلایا کانبیا برداشتد سربر چرغ ہفتمیں افراشتد حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے اشد الناس بلاء الانبیاء ثم الا مثل ثم الامثل مقصودیت کی شان تواضع میں زیادہ بنسبت عمامہ کے کسی نے اپنا حال لکھا تھا کہ عمامہ باندھا خصوصا جمعہ وعیدین میں بوجہ حیا وخجلت ترک کیا جاوے یا نہیں - ترک سنت کی وجہ سے حیاء کو ترجیح دینے کی ہمت نہیں ہوتی - جواب میں فرمایا کہ یہ سنن مقصود نہیں - پھر دوسری طرف تواضع بھی مسنون ہے جس کے بعض افراد واجب بھی ہیں تو مقصوددیت کی شان تواضع میں زیادہ ہے بہ نسبت عمامہ کے - اشتغال کیما ممنوع ہے اور اس کے وجوہ فرمایا کہ اگر کیما کے اشتغاک مین وقت اور مال کی اضاعت غالب ہو اور کامیابی سے زیادہ ناکامی ہو یا ضیاع کی مقدار حصول سے زائد ہوتو بووجود جواز فی نفسہ کے اس عارض کے سبب حرمت کا حکم کیا جائے گا اور اسی بناء پر اشغتال بالکمیا کو فقہا نے اسباب عزل سے فرمایا ہے احتما تھا کہ مال وقف کو بھی ضائع کرے گا اور قواعد شرعیہ کا مقتضا یہ ہے اگر کسی امر میں مصالح کثیر ہوں اور مفسدہ قلیل اس سے بھی منع کردیا جاتا ہے چہ جائیکہ معاملہ بالعکس ہو کہ مفسد کثیر ہوں اور مصالح قلیل - احکام نزرتدقیق وتنقیح احکام نزر کی تدقیق و تنقیح جس سے حضرت والا کی وقت نظری اور حقیقت شناسی واضح ہوتی ہے - 1 - اگر نزر سے یابدوں نزر کے ذبح بہ نیت تقرب لغیر اللہ کے ہوتو ذبیحہ حرام رہے گا اگرچہ اس کے ذبح کے وقت اللہ تعالیٰ کا نام لیا گیا یو - 2 - صاحب درمختار اپنے زمانہ کے اکثر عوام کی نذر الاموات کو فساد عقیدہ پر مبنی سمجھتے ہیں اور اکثر لوگوں کو اس میں مبتلا فرماتے ہیں اور جہل کا روز افزوں ہونا ظاہر ہے تو ہمارے زمانہ میں تو بدرجہ اولیٰ اس حالت کا ظن غالب ہے -