ملفوظات حکیم الامت جلد 23 - یونیکوڈ |
نہیں - فرمایا جو خرابی سکہ ہی کی ہو وہ سرکاری کار خانوں میں سے دیجئے اور اگر کسی کو دیجئے تو ظاہر کردیجئے کہ ایسی ہے - خوا وہ کم میں لے یا برابر جائز ہے - جب آپ نے اس کو دے دی اب وہ چاہے کسی دوسرے کو دھوکہ دے یا ظاہر کر کے - آپ کے ذمہ کچھ نہیں اور جو خرابی بعد کی ہو وہ کسی کا بلا اطلاع دینا درست نہیں نہ سرکار کو نہ دوسرے کو - بنک میں روپیہ جمع کرنے کا حکم ایک صاحب نے پوچھا بنک میں روپیہ جمع کرنا کیسا ہے - فرمایا کہ یہ قرض ہے اور بنک اس کو حرام کاموں میں لگائے گا - اس نے اعانت کی ہے اور اعانت علی الحرام حرام مگر اس میں بعض اقوال پر گنجائش ہے - کیونکہ ہمارا قصد اعانت کا نہیں - اگر یہ شبہ ہو کہ بنک میں جمع کرنے سے نیت امانت کی ہے پھر قرض کہاں ہوا تو جواب یہ ہے کہ عقود میں نیت معتبر نہیں حقیقت معتبر ہے اور یہاں حقیقت قرض کی پائی جاتی ہے کیونکہ امانت کا ضمان نہیں ہوتا اور یہاں ضمان ہے - اس لئے قرض ہی ہوگا - ہندستان کے دار الحرب ہونے کی تحقیق کسی نے دریافت کیا ہے کہ ہندستان دارلحرب ہے یا نہیں فرمایا کی عموما دار الحرب کے معنی غلطی سے یہ سمجھا جاتا ہے کہ جہاں حرب واجب ہو - سو اس معنیٰ کو تو ہندوستان دار الحرب نہیں کیونکہ یہاں بوجہ معاہدہ کے حرب درست نہیں - مگر شرعی اصطلاحی میں دار الحرب کی تعریف یہ ہے کہ جہاں پورا تسلط غیر مسلم کا ہو تعریف تو یہی ہے آگے جو کچھ فقہا نے لکھا ہے وہ امارات میں اور ہندستان میں غیر مسلم کا پورا تسلط ہونا ظاہر ہے - مگر چونکہ دارالحرب کے نام سے پہلے غلط معنی کا شبہ ہوتا ہے اس لئے غیر دار الاسلام کہنا اچھا ہے پھر اس کی دوقسمیں ہیں ایک دارالامن دوسرے دارالخوف - دارالخوف وہ ہے جہاں مسلمان خوفناک ہوں اور دارالامن وہ جہاں مسلمان خوفناک نہ ہوں - سو ہندوستان دار الامن ہے کیونکہ باوجود غیر مسلم کے پورے تسلط کے مسلمان خوفناک نہیں اور حرب بھی درست نہیں کیونکہ باہم معاہدہ ہے - ہندوستان میں جواز ربوٰ کی تحقیق کسی نے کہا کہ شاہ عبد العزیز صاحب غیر دار الاسلام میں عقد ربوٰ کو جائز لکھتے ہیں