ملفوظات حکیم الامت جلد 23 - یونیکوڈ |
ہے لا باس باذ رار الزھب لانہ تابع تو زرمیں بٹن کو داخل کرتے ہیں مگر قاری عبدالرحمن صاحب پانی پتی نے ناجائز کہا ہے - ان کا بیان یہ ہے کہ زر کے معنی گھنڈی کے ہیں جس سے مراد وہ گھنڈی ہے جس پر کلا بتون لپٹا ہوتا ہے - بٹن مراد نہیں - اسی واسطے میں دونوں قول نقل کردیتا ہوں - قاری صاحب کی بات ہے دل لگتی ہوئی - کیونکہ تبعیت کی شان گھنڈی میں زیادہ ہے بٹن میں نہیں - اس لئے احتیاط قاری صاحب کے مسلک میں ہے - زنجیروں میں تو تبعیت کی شان ہی نہیں وہ کیسے جائز ہوں گی ہاں ان کو تابع کا تابع کہہ سکتے ہیں جس سے مقصود حاصل نہیں ہوتا - ( ف ) اس سے حضرت والا کا عمل بالاحتیاط ثابت ہوا جو لازم ہے ورع و تقویٰ کے لئے - عمل بالا حتیاط ' ورع وتقویٰ ایک صاحب حضرت کی خدمت میں ایک کاغذ لے کر آئے جس میں لکھا تھا کہ میں آپ تصدیق فرماویں گے تو آپ کی تصدیق فرمانے پر لوگ چندہ دیں گے اور چند علماء سے اس کاغز پر بھی دستخط کرا کائے تھے حضرت نے دستخط سے انکار فرمادیا ان سے اس کے متعلق مسئلہ بھی بیان فرمادیا اور چند حکایات بزرگان و فقہائے پیشین کی اس کے متعلق بیان فرمائیں مگر یہ بات ان کے خیال میں نہ آئی دوسرے روز پھر وہ کاغذ لے کر آئے اور ایک ایسے شخص کو پمراہ لائے جو حضرت والا سے خاص تعلق رکھتے تھے مقصود یہ ہوگا کہ ان کے دباؤ سے دستخط فرمادیں گے اور وہ کاغز پیش کیا - فرمایا کہ میں نے کل اس قدر سجمھایاتھا کچھ خیال نہ آیا - معلوم ہوتا ہے کہ سمجھنے کا قصد ہی نہیں - مکرر کہتا ہوں کہ جب تک میں اس موقع کو آنکھ سے نہ دیکھوں دستخط کرنا جائز نہیں کیونکہ یہ تو شہادت ہے اور شہادت بدوں خود دیکھے جائز نہیں - مسئلہ کے خلاف کیسے دستخط کردوں یہ مسئلہ نہیں ہے کہ دوسرے کے دستخطوں پر دستخط کردئے جاویں - باقی بعض حضرات کا دستخط کردینا تو انہوں نے موقع کو دیکھ لیا ہوگا اور اگر بلا دیکھے دستخط کردئے تو وہ جانیں مجھ کو اس سے کیا - دستخطوں پر اصرار کیوں ہے خدا کے لئے کام کرو - دوسرے پر جبر کس لئے کرتے ہو - پھر ان کے جانے کے بعد فرمایا کہ اس پر لوگ مجھ کو بد اخلاق کہتے ہیں خلیق کے