ملفوظات حکیم الامت جلد 23 - یونیکوڈ |
استاد اس سے کہے گا کہ تو اپنے گھر کا راستہ لے - بات یہ ہے کہ ابتدا ہر امر کی تقلید محض ہے - طالب کی نیت کیا ہونی چاہئے فرمایا کہ طالب کی نیت تو رہبر بننے کی بھی نہ ہونی چاہئے بلکہ یہ نیت ہو کہ ہمیں راستہ نظر آجاوے اور رہبر بننے کی نیت شرک فی الطریقہ ہے - بلکہ بزرگ بننے کی بھی نیت نہ ہونی چاہئے اگر یہ نیت ہے تو وہ شخص غیر حق کا طالب ہے خود کچھ تجویز نہ کرے - حضرت حاجی صاحب کا طریق فرمایا کہ حاجی صاحب کے طریق کا حاصل یہ ہے کہ باطن میں عشق وسوزش ہو اور ظاہر میں اتباع ہو اور بزرگی وہ ہے جس میں بزرگی بھی مٹ جاوے مگر بدوں پہلے بزرگی ہوئے فنا حاصل نہیں ہوتی - جیسے انبہ میں شیرینی جب آتی ہے کہ پہلے ترشی آئے - شرینی کی قابلیت ترشی سے ہوتی ہے جس انبہ میں ترشی نہ آئے وہ شیریں نہیں ہوتا بلکہ اس کا مزہ خراب رہتا ہے - بزرگوں درمیان میں آتی ہے پھر فنا حاصل ہوتا ہے - اہل اللہ میں خود داری کہاں ' فنا کی حقیقت فرمایا کہ اہل اللہ میں خود داری کہاں - گالیں بھی پڑنے لگیں تو پروا نہیں ہوتی گو طبعا حزن ہو یہ حالت نہیں ہوتی کہ کسی کے برا بھلا کہنے پر اس کے درپے ہوگئے مشورہ کرتے پھر رہے ہیں پھر فرمایا کہ ایک طالب علم نے مولوی صاحب کا مقابلہ کیا مگر پھر بھی اس درپے نہ ہوئے حالانکہ ان کو اس پر پورا قابو تھا کیونکہ جن کے یہاں وہ ہیں وہ مجسٹریٹ ہیں - مجسٹریٹ صاحب نے کہا بھی کہ میں اس کو چھ ماہ سے کم نہ بیجھوں گا - مگر مولوی صاحب نے کہا کہ میں اپنے نفس کے لئے ایسا نہ کروں گا - پھر فرمایا کہ میں نے ایک نمونہ اس وقت دکھا دیا - مگر یہ مطلب کہ جس کو فنا کا درجہ حاصل نہیں ہوا تو وہ بزرگ نہیں بکلہ فنا یہ ہے کہ بزرگی ہوکر وہ مٹ جاوے جس کی علامت یہ ہے کہ بزرگ ہو کر اپنے کو بزرگ نہ سمجھے اور صاحب فنا کے لئے یہ ضروری نہیں کہ کسی کے گستاخی کرنے پر دل میں خیال بھی نہ آئے - ہاں مقتضا پر عمل نہ ہوگا - ویسے تو امور طبعیہ ستاتے ہی ہیں اور یہ سب چیزیں خدائے تعالیٰ کا