ملفوظات حکیم الامت جلد 23 - یونیکوڈ |
صاحب تو لوگوں سے ملتے پھرتے اور مولانا گنگوہی انتظام میں مشغول رہتے - جب مولانا محمد قاسم صاحب واپس آتے تو مولانا گنگوہی فرماتے کچھ فکر بھی ہے کیا انتظام کرنا چاہئے آپ ملتے جلتے ہی پھرتے ہیں - مولانا فرماتے کہ مجھے فکر کی کیا ضرورت ہے جب آپ بڑے سر پر موجود ہیں - 2 - مولانا محمد قاسم صاحب کے پاس کوئی بیٹھا ہوا ہوتا تو اشراق اور چاشت بھی قضا کر دیتے تھے اور مولانا رشید احمد صاحب کی اور شان تھی - کوئی بیٹھا ہو جب وقت اشراق کا یا چاشت کا آیا وضو کر کے وہیں نماز پڑھنے کھڑے ہوگئے یہ بھی نہیں کہ کچھ کہہ کر اٹھیں کہ میں نماز پڑھ لوں یا اٹھنے کی اجازت لیں جہاں کھانے کا وقت آیا لکڑی لی اور چلدئے چاہے کوئی نواب ہی کا بچہ بیٹھا ہو وہاں یہ شان تھی جیسے بادشاہوں کی شان ایک تو بات ہی بہت کم کرتے اور اگر کچھ مختصر سی بات کہی تو جلدی سے ختم کر کے تسبیح لے کر ذکر میں مشغول ہوگئے - کسی نے فرمایا کوئی بات پوچھی تو جواب دیدیا گیا اور اگر نہ پوچھی تو کوئی گھنٹوں بیٹھا رہے انہیں کچھ مطلب نہیں مولانا قاسم صاحب کے پاس جب تک کوئی بیٹھا رہتا بولتے رہتے - تعلیم تواضع فرمایا کہ ایک بار مولانا محمد قاسم صاحب مولانا گنگوہی سے فرمانے لگے کہ ایک بات پر بڑا رشک آتا ہے کہ آپ کی نظر فقہ پر بہت اچھی ہے ہمارے نظر ایسی نہیں بولے جی ہاں ہمیں کچھ جزئیات یاد ہوگئیں تو آپ کو رشک ہونے لگا اور آپ مجتہد بنے بیٹھے ہیں ہم نے کبھی آپ پر رشک نہیں کیا - ایسی ایسی باتیں ہوا کرتی تھیں وہ انہیں اپنے سے بڑا سمجھتے تھے اور وہ انہیں - علم نہ ہونے مواخذ دینوی میں فرق ہوجاتا ہے حضرت خواجہ صاحب نے عرض کیا کہ کیا علم نہ ہونے سے مواخزہ نہیں ہوتا - فرمایا کہ علم نہ ہونے سے کچھ تو فرق ہوجاتا ہے - آخرت میں تو کچھ فرق نہیں ہوتا - لیکن دنیا میں ہو جاتا ہے - عاجل اور آجل کا فرق ہوجاتا ہے - صحبت کے ضروری ہونے کی حد فرمایا کہ جب تک طریق کی حقیقت نہ معلوم ہوجاوے تب تک تو صحبت شیخ ضروری ہے جب اس کی حقیقت معلوم ہوگئی اور طریق سے مناسبت پیدا ہوگئی پھر صحبت ضروری نہیں -