ملفوظات حکیم الامت جلد 23 - یونیکوڈ |
معنی آج کل یہ ہیں کہ سب کہ ہاں میں ہاں ملائے بس وہ خوش اخلاق ہے - اب حافظ جی کو یہ شخص اپنے ساتھ لائے ہیں کہ دباؤ پڑے گا جب مرضی معلوم ہوگئی تو دباؤ ڈالنے کے کیا معنی - پھر فرمایا کہ خدا جانے جس گاؤں میں عید گاہ کی بابت اس شخص کا ارادہ ہے اس میں عید اور جمعہ جائز بھی ہے یا نہیں - اکثر دیہات کی ایسی ہی حالت ہے - ( ف ) اس سے بھی حضرت والا کا عمل بالا حتیاط ؛ ورع وتقویٰ دین کی بات میں کسی کی ملامت کی پروانہ کرنا ظاہر ہے - حسن انتظام فرمایا کہ وقت پر کام کرنے سے ذرا اہتمام تو کرنا پڑتا ہے مگر کام کر کے بے فکری ہوجاتی ہے اگر تساہل کیا جاوے تو بعد میں بڑا باراور وقت پیش آتی ہے - میں نے یہ اس لئے کہا کہ اور لوگ بھی پابندی کریں - ( ف ) اس سے حضرت والا کا حسن انتظام وحکمت ثابت ہے - حکمت وظرافت و شان تربیت و حقیقت شناسی فرمایا کہ آج کل تو تعلیم یافتوں کا مذاق یہ ہے کہ احکام شرعی کی علت اور حکمت سے بہت سوال کرتے ہیں چنانچہ ایک صاحب نے مجھ سے بذریعہ خط دریافت کیا کہ کافر سے سود لینا کیوں حرام ہے میں نے کہا کافر عورت سے زنا کرنا کیوں حرام ہے - اسی طرح ایک صاحب کو میں نے جواب دیا تھا کہ خدا کے احکام میں تو کوئی نہ کوئی حکمت ضرور ہوگی - آپ یہ بتلایئے کہ آپ کے سوال عن الحکمہ کرنے میں کیا حکمت ہے - اس کو سن کر ان کی آنکھیں کھل گئیں - لوگ ایسے جواب پر اعتراض کرتے ہیں کہ ڈھیلا سا مارتے ہیں حالانکہ ایسے ہی جواب سے ان کی بد تمیزی بالکل ظاہر ہوجاتی ہے - یہ لوگ اپنے کو عقل کل سمجھتے ہیں میں کہتا ہوں کہ عقل کل نہیں بلکہ عقل گل ہیں - یعنی ان کی عقل باکل گل ہوگئی مگر یہ ضرور ہے کہ ان سے گفتگو میں مزہ آتا ہے کیونکہ یہ سمجھ میں آنے سے مان لیتے ہیں - معقولیوں کی طرح نہیں کہ اپنی بات پر اڑے رہیں - مولوی عبد الحق صاحب نے ایک مولوی صاحب کا لقب اڑیل نٹو رکھا تھا - جمود واصرار بھی بری چیز ہے - آج کل اس کو کمال سمجھاجاتا ہے - اگر غور کیا جاوے تو اس میں عزت نہیں بلکہ سب ذلیل سمجھتے ہیں کیونکہ غلطی سب کو معلوم ہو ہی جاتی