ملفوظات حکیم الامت جلد 23 - یونیکوڈ |
کہ قیامت کے دن ندادی جائے گی - این المتحاجون فی اللہ اظلھم فی ظلی یوم لا ظل الا ظلی یعنی وہ لوگ کہاں ہیں جو آپس میں حب فی اللہ رکھتے تھے آج میں ان کو اپنے سایہ میں جگہ دوں گا جب کہ کویہ سایہ سوا میرے سایہ کے نہیں ہے اور فرمایا کہ یاد رکھئے کہ اس محبت کے لئے سادہ ہی زندگی مناسب ہے اور جہاں مکلفات آئے بس محبت کی جڑ کئی - سادہ معاشرت سے اصلی محبت وہمدردی پیدا ہوجاتی ہے فرمایا کہ محبت دونوں سے جب ہوتی ہے کہ تساوی ہو اور مسلمانوں میں تساوی یا تو اسی طرح ہوسکتی ہے کہ سب امیر ہوجاویں اور یا اس طرح ہوسکتی ہے کہ سب غریب ہو جاویں اور ظاہر ہے کہ سب کا امیر بننا تو اختیاری نہیں ہاں غریب بننا ختیاری ہے بس باہم محبت کی صورت یہی ہے کہ سب غریب بن کر رہیں - اس سے یہ مراد نہیں کہ اپنے اپنے اموال کو پھینک کر محتاج بن جائیں بلکہ غریب بننے سے مراد عادات اور معاشرات میں غریب بن جانا ہے اسی کو دوسرے لفظ میں کہا جاتا ہے کہ سادہ زندگی ہی میں محبت ہوسکتی ہے کہاں ہیں آج کل کے فلسفی جو ہمدردی پکارتے پھرتے ہیں اور تنعم اور تلکف میں کھپے ہوئے ہیں کیا تنعم کے ساتھ ہمدردی ومحبت جمع ہوسکتی ہے ہرگز نہیں - کیونکہ باہم محبت کے لئے مساوات شرط ہے - زیورکے مضرات دنیاوی و دینیہ فرمایا کہ زیور میں یہ نفع بیان کیا جاتا ہے کہ مال محفوظ ہوجاتا ہے کیونکہ نقد روپیہ خرچ ہوجاتا ہے اور زیور بنوانے سے اس کی حفاظت ہوجاتی ہے - میں اس کو کسی درجہ میں تسلیم کرتا ہوں لیکن دیکھنا یہ ہے کہ اس میں کوئی مضرت بھی ہے یا نہیں - غور سے معلوم ہوا ہے اس میں قومی ملکی ذاتی سب قسم کی مضرتیں ہیں - قومی مضرت تو یہ ہے کہ زیور دکھلا وے اور بڑا بننے کے لئے پہنا جاتا ہے اور اس سے دوسرے کی تحقیقر مقصود ہوتی ہے اور جب اس سے کسی کی تحقیر کی گئی تو مساوات نہیں رہی اور قومی ترقی کا اصل الا صول مساوات ہے - ملکی ضرورہ ہے کہ زیور کی محبت حب مال ہے اور جس قوم میں حب مال ہے وہ کوئی کام ملکی ترقی