ملفوظات حکیم الامت جلد 23 - یونیکوڈ |
میرے پاس دلیل یہ ہے کہ وہ میرے ساتھ باوجودنا چیز یونے کے حسن ظن رکھتے ہیں - برکت حقیقت فرمایا کہ برکت کی حقیقت یہ ہے کہ کثرت نفع - اگر کسی چیز کا کثیر النفع ہونا ثابت ہوجاوے تو اس کو مبارک کہنا صیح ہوگا - مولوی اس ترقی کے حامی نہیں جس میں دین کی خرابی ہو اور یہ اشد الضررین سے بچانا ہے فرمایا کہ یہ قاعدہ عقلیہ ہے کہ جس جگہ دو قسم کے ضرر جمع ہوں ایک اشد اور دوسراہون تو اہوں کو اختیار کرنا چاہئے مثلا باپ نے جو بچہ کو بے راہی کرنے پر مارا تو یہ مارانا بھی بچہ کے حق میں ایک درجی کا ضرر ہے اور دوسرا ضرر یعنی بے راہی اس سے اشد ہے - کیونکہ بے راہی اگر بچہ اختیار کئے رہا تو اس ک انجام بہت بر ہوگا - مثلا وہ بڑھتا نہیں یا بری صحبت میں بیٹھنا ہے کہ اس سے آئدنہ کو اسے بہت ضرر ہوگا - اور یہ ضرر پہلے ضرر اشد ہے اس لئے باپ نے اہون کو اخیتار کیا تاکہ بچہ اشد الضررین سے محفوظ رہے - اسی طرح بعض مشورے ہمارے ایسے ہیں کہ ان سے دنیا کا ایک گونہ ضرر ہے مگر چونکہ راہوں ہے اس ضرر سے جو آزاد چھوڑ دینے پر پیش آنے والا ہے اس لئے اشد اضررین سے بچانے کے لئے اہون کو اختیار کیا گیا اور وہ ضرر اشد دین کی خرابی ہے کہ اس سے زیادہ کوئی ضرر نہیں - اگر اس کا نام مخالفت ہے تو پاب ماں اور استاد سب مخالف ہیں اور واقع میں اہون کو اختیار کرنا تو اصلاح ہے مدعیان ترقی نے ہمیں خواہ مخواہ اپنا مخالف سمجھ لیا ہے ہم کو ماحی ترقی کہتے ہیں - مگر واقع میں ہم ماحی نہیں ہم تو ایسی ترقی کے حامی ہیں کہ سات پشت تک اس کی برکت چلی جاوے خوب سمجھ لیجئے منافع دنیا کے دو درجے ہیں اویک تو وہ جس میں دین کاضرر نہ ہو اور دوسرا وہ جس میں دین کا ضرر ہو - مولوی پہلی ترقی کے حامی اور دوسرے کے ماحی ہیں - جس طرح گورنمنٹ کو حامی ترقی دنیا کہا جاتا مگر باوجود اس کے گورنمنٹ ہی کا قانون ہے کہ ڈیکتی بڑا جرم ہے - حالانکہ وہ بھی ترقی ہے اور ترقی بھی کیسی کہ ایک رات میں آدمی مالا مال ہوجاوے مگر گورنمنٹ اس ترقی کی حامی نہیں -