ملفوظات حکیم الامت جلد 23 - یونیکوڈ |
استعمال نا جائز سمجھتا ہوں حضرت کے یہاں ایسی باتوں کا نہایت درجہ اہتمام ہے - وعظ میں مسائل فقہیہ کا بیان مناسب نہیں فرمایا کہ میں نے ایک مرتبہ سوچا کہ وعظ میں مسائل فقہیہ کا بیان کرنا علماء کی بالکل عادت نہیں ہے حالانکہ بظاہر ضروری معلوم ہوتا ہے چنانچہ میں نے ایک وعظ میں صرف چار پانچ مسائل ربوا کے جو عموما پیش آتے ہیں بیان کردہئے بعد کو مختلف لوگوں نے مختلف باتیں ان مسائل کی بابت آکر مجھ سے بیان کیں معلوم ہوا کہ اختلاف ہوگیا - اس وقت سمجھ میں آیا کہ علما نے جو وعظ میں اس کا اہتمام نہیں کیا انہوں نے اس کی مضرت کو معلوم کرلیا تھا - بجز کسی کھلے مسئلہ کے مسائل دقیقہ کا بیان عام مجمع میں خلاف مصلحت ہے - ایسے مسائل کو حدوث واقعہ کے وقت بتلادے تاکہ اس کے اوپر آسانی کے ساتھ منطبق کیا جاسکے - بڑ خلاف اس کے جو وعظ میں سوالات فرض کر کے جواب دئے جائیں گے تو بعد کو وہ سوال تو غائب ہوجائے گا اور جواب میں خواہ مخواہ شبہ پڑیں گے اور لوگ گڑ بڑ کریں گے - اسی مصلحت کی بناء پر علماء صرف مضامین ترغیب وترہیب ہی کے وعظ میں بیان فرماتے ہیں - کسی کی خدمت بغیر اس کے معمولات معلوم کئے نہ کرنا چاہئے ایک دیہاتی نے بعد عشا جب حضرت گھر تشریف لے جانے لگے حضرت کاجوتہ اٹھا کر پہننے کے واسطے آگے بڑھ کر رکھ دیا - حضرت نے فرمایا کہ او ہو آپ نے بڑا بھاری کام کیا دس بیس کوس سے اتنا بھاری اسباب لاد کر لے آئے ارے میاں یہ بھی بھلا کوئی خدمت ہوئی کوئی ایسا کام کیا یوتا جس سے کچھ آرام توپہنچتا جوتا کیا میں خود نہیں لاسکتا تھا - دوسری شب کو پھر وہی کام کیا اور بجائے معمولی جوتہ کے جیسے کے جیسے گھر کے استعمال کے لئے رکھتے ہیں وہ جاتا رکھ دیا جسے حضرت والا صبح کے وقت جنگل جانے کے لئے استعمال فرماتے تھے اس وجہ سے حضرت کو دوبارہ خود تکلیف کرنی پڑی اور خلجان ہوا وہ جدا - حضرت نے فرمایا ارے بھائی جس شخص کو کسی کے معمولات کی خبر نہ ہو اس کو اس کی خدمت نہ کرنا چاہئے اب دیکھو تمہاری اس خدمت سے کس قدر ذحمت ہوئی بھلا ایسی خدمت سے کیا فائدہ نکلا اس لئے مجھے اپنے کام