ملفوظات حکیم الامت جلد 23 - یونیکوڈ |
پر علوم وداردات وکلام حق کا ایسا انقا ہوتا ہے جیسے حق تعالیٰ اس سے باتیں کرتے ہوں بس آواز تو نہیں ہوتی اور سب کچھ ہوتا ہے - یہ دل سے خوب جانتا ہے کہ حق تعالیٰ مجھے چاہتے ہیں پھر اس کی لزت کا کیا پوچھنا باقی کامل ظہور اس کا آخرت میں ہوگا - ایمان وعمل صالح سے غزائے روحانی کا حصول اور اسکی ترغیب فرمایا کہ جیسے پیٹ کی غزا الگ ہے ماکولات ومشروبات اور آنکھ کی غزا الگ ہے مبصرات - اور کان کی غزا الگ ہے - مسموعات - اسی طرح دل کی بھی ایک غذا ہے اور وہ محبت ہے - دل کی غذ محبت کے سوا کچھ نہیں - دل کو اس میں لذت آتی ہے - پھر جس کا محبوب ناقص ہو اس کی لذت تو ناقص ہوگی اور جس کا محبوب ایسا کامل ہو کہ اس سے زیادہ کوئی بھی محبوب نہ ہو اس کی لذت سب سے زیادہ ہوگی - ایمان وعمل صالح اختیار کرنے پر دنیا ہی میں غذائے روحانی ( یعنی حق تعالیٰ کی محبت کامل ) جیسا کہ ملفوظ بالا میں بیان ہوا عطا ہوگی جس سے زیادہ دل کی کوئی غذ نہیں - کیونکہ یقینا گذائے جسمانی سے غذائے جسمانی سے غذائے روحانی افضل والذ ہے اس لئے کہ تمام اسباب نعم سے اصل مقصود راحت قلب ہے جو غذائے جسمانی سے بواسطہ حاصل ہوتی ہے اور غذائے روحانی سے بلا واسطہ پھر کمال یہ کہ اس دستر خوان پر مختلف غذائیں ہیں کبھی تم محب ہو اور حق تعالیٰ محبوب اور پھر تعالیٰ محب ہیں اور تم محبوب اس کی لزت اور ہی کچھ ہے پھر ہے پھر خلق کو تم سے محبت ہوجاتی ہے اس میں کچھ اور ہی حظ ہے - ان مختلف اقسام سے لزت بہت ہی بڑہی کاتی ہے - پس ہم کو ایمان وعمل صالح کی تکمیل میں کوشش کرنی چاہئے - مشاہدہ کے اقسام مع حکمت ومثال فرمایا کہ مشاہدہ کی دوقسمیں ہیں - ایک مشاہدہ تام یعنی رویت یہ تو جنت میں یوگا - دنیا میں نہیں ہوسکتا - دوسرے مشاہدہ ناقص یعنی استحضار یہ دنیا میں بھی ہوتا ہے - گو مشاہدہ تام کے سامنے یہ ددوسری قسم استتار ہی میں داخل ہے - مگر چونکہ دنیا میں سالک کو اس سے بہت کچھ تسلی ہوجاتی ہے اس لئے یہاں کے اعتبار سے استحضر تام ہی کو مشاہدہ کہا جاتا ہے - یہ مشاہدہ خواہ تام ہو ناقص اس کا دوام بندہ کی مصلحت کے خلاف ہے نہ اس لئے کہ وہاں سے کچھ کمی