ملفوظات حکیم الامت جلد 23 - یونیکوڈ |
پاک لرنا چاہا اس قدر ندامت دامنگیر ہوئی - واقعی اپنے اختیار سے اپنے اوپر ایسی سخت سزا جاری کرالینا نہایت عجیب ہے - جبھی تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت ماعز کی نسبت فرمایا تھا کہ اگر اس کی توبہ تمام اہل مدینہ پر تقسیم کردی جاوے تو سب کی مغفرت کے لئے کافی ہے - اس قدر خالص توبہ تھی - پھر استفسار پر فرمایا کہ زنا حق العبد نہیں جیسا کہ سمجھا جاتا ہے بلکہ حق اللہ ہے کیونکہ موٹی بات ہے کہ اگر حق العبد ہوتا تو شوہر کی اجازت سے اس کی بیوی دوسرے کو مباح ہوتی جیسا کہ مال مباح ہوجاتا ہے - دوسرے یہ کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے جتنی سزائیں زنا کی دی ہیں اس میں آپ ( حضور صلی اللہ علیہ وسلم ) نے کبھی یہہ نہیں کہا کہ جا کر زوج سے معاف کراؤ لیکن بعضا جہل بھی انفع ہوتا ہے زنا کو حق العبد سمجھنا ہی مصلحت ہے کیونکہ یہ لوگ سن کر کہ حق اللہ ہے سہل سمجھنے لگتے ہیں - حق العبد کو زیادہ سخت سمجھتے ہیں حالانکہ یہ بڑا جہل ہے کیونکہ صاحب حق جتنا بڑا ہوگا اتنا ہی اس کا حق ضائع کرنا سخت ہوگا - ایک صاحب نے عرض کیا کہ محبت کی وجہ سے حق اللہ کو لوگ سہل سمجھتے ہیں فرمایا کہ محبت نہیں ہے جرات ہے - ماغرک بربک الکریم جس کی وجہ یہ ہے کہ مشاہدہ نہیں ہے اگر مشاہدہ ہوتو پتہ پھٹ جاوے - تغیرات طبعی کا منشا ضعف قلب ہے فرمایا کہ میں نے عوارف میں دیکھا ہے کہ ایک بزرگ کو بڑھاپے میں تغیر ہوا کہیں چیخ اٹھے کہیں رونے لگے - لوگوں نے اس تغیر کا سبب پوچھا تو یوں کہا کہ اب ہم ضعیف ہوگئے اس لئے ضبط نہیں ہوتا - خود ایک فن نے فیصلہ کیا ہے ایسے تغیرات ضعف سے ناشی ہوتے ہیں - جوانی کی عفت قوی ہوتی ہے بزرگوں میں میلان قوی ہوتا ہے بہ نسبت دوسروں کے مع مثال فرمایا کہ میری تو خوب اطمینان کی تحقیق ہے کہ عفت جیسی جوانی میں ہوتی ہے بڑھاپے میں نہیں ہوتی - عفیف جوان بہ نسبت عفیف بڈھوں کے زیادہ عفیف ہوتے ہیں کیونکہ ان میں قوت ضبط زیادہ ہوتی ہے - اس کا یہ بھی مقتضا ہے کہ عورتوں کو بوڑھے آدمی سے زیادہ بچانا چاہئے اور لوگوں کا معاملہ برعکس ہے بوڑھوں سے بالکل احتیاط نہیں کرائی