ملفوظات حکیم الامت جلد 23 - یونیکوڈ |
وہ کئے ہیں جرم کہ انصاف تو یہ ہے سرکار اب میں رحم کے قابل نہیں رہا مانیں جواب بھی حق تو یہ آپ کا کرم حق یہ ہے تو کچھ مجھے حاصل نہیں رہا کس سے کہوں جو نہ حضرت اے حال دل گو منہ تو امرا عرض کے قابل نہیں رہا اے خضر راہ کیجئے بس جلد رہبری رخ سوے قعر ہے سوے منزل نہیں رہا یہ التجام کرم کی بلا حق کے ہے حضور حق تو کر چکا ہوں میں زائل نہیں رہا طاعت ہی بس حیات ہے اور معصیت ممات کیا زندہ ہوں میں زندوں میں شامل نہیں رہا یہ آسرا ہے آپ سا کامل مہرباں گو سچ ہے میں تو ہاں کسی قابل نہیں رہا دست کرم ہوجانب مجزوب پھر دراز محروم آپ کا کبھی سائل نہیں رہا حیات مجزوب مجزوب نارسیدہ کو واصل بنادیا ناقص کو ایک نگاہ میں کامل بنا دیا فہمیدہ کید نفس کے قابل بنادیا مجزوب کو بھی آپ نے عاقل بنادیا نقش بتاں مٹایا ' دکھایا جمال حق آنکھوں کو آنکھیں دل کو مرے دل بنایا دیا عشق بتاں ہوا ہے مبدل بہ حب حق وجہ فنا زیست کا حاصل بنادیا کیا ناخدا ہیں آپ بھی اس بحر عشق کے گرداب ہولناک کو ساحل بنا دیا فیض نظر سے نفس کی کا یا پلٹ گئی جو تھے رذائل ان کو فضائل بنا دیا غفلت میں دل پڑا ہے کہ ناگا ہ آپ نے آگاہ حق سے غیر سے غافل بنا دیا مشغول ایک نگہ میں ہوا دل یہ یاد حق غافل کو دم میں ذاکر و شاغل بنا دیا مردود بار گاہ ہوا بار یاب پھر مہجور نامراد کو واصل بنا دیا اس روسیہ کو آپ نے جو نگگ بزم تھا پر تو ہے اپنے رونق محفل بنا دیا اس قلب ناسزا کو جو ننگ وجود تھا ایسا نواز ـ ناز کے قابل بنا دیا ایسے کو جو پڑا تھا مذلت کے قعر میں اتنا ابھارا - صد را فاضل بنا دیا میرے دل سیاہ کو انوار قلب سے خورشید پر ضیا کا ممثل بنا دیا