ملفوظات حکیم الامت جلد 23 - یونیکوڈ |
دوسری نسبت بیعت یہ بھی نہیں تیسری نسبت نسب کی سو وہ بھی یمارے بڑوں میں نہیں - تو کیا ایسی صورت میں ہم کو اس کی طرف نسبت کرنے میں تم سے مواخذہ نہ ہوگا - اب تو نسبت کرنے والے یہ معنی لیتے ہیں کہ ہم افعال میں اس کے متبع ہیں مگر یہ بھی تہمت ہے کیونکہ ہمیں تو عبد الوہاب کی تاریخ بھی نہیں معلوم ہماری مجالس میں اس کا تذکرہ بھی کبھی نہیں آتا نہ بطور مدح نہ بطور قدح - اور اصل بات تو یہ ہے کہ وہابی کے معنی آج کل یہ ہیں جو رسوم مروجہ کے خلاف کرے اور عوام کے نزدیک یہ مرادف بے ادب کا سمجھا جاتا ہے مولوی اسحاق علی صاحب جو میرے دوست بھی ہیں ان سے ایک صاحب کہنے لگے کہ آپ ذکر ولادت کو منع کرتے ہیں انہوں نے جواب دیا کہ نہیں بلکہ خدا تعالیٰ کے ذکر کے وقت بیھٹا رہنا بے ادبی ہوئی اس ذکر کی میں کہتا ہوں کہ نیز جب خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بقیہ ذکر کو بیٹھ کر کیا تو اس کی بھی بے ادبی ہوئی سویہ تجزیہ کیسا کہ ایک حصہ ایسا اور ایک ایسا بس چاہئے کہ بقیہ تذکرہ کی بھی بے ادبی کو منع کریں وہ اس طرح کہ سب کو کھڑے ہو کر پڑھو تاکہ سارے ذکر کا ادب ہو - نیاز مروجہ کی تحقیق فرمایا کہ ایک رسم گیارہویں کی ہو رہی ہے جس میں جہلا کا بہت ہی بڑا عقیدہ حضرت غوث پاک کی طرف ایسی حکایتیں منسوب کی ہیں کہ خدا کی پناہ چنانچہ ایک بڑھا کا قصہ ہے کہ اس نے اپنے مرے ہوئے فرزند کے زندہ ہونے کی آپ سے دعا چاہی آپ نے دعا کی تو اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ اس عمر ختم ہوچکی تھی اب زندہ نہیں ہوسکتا آپ نے کہا کہ اگر عمر ختم نہ ہوچکی تو آپ ہی سے کیوں کہتے مگر پھر بھی جب عدا قبول نہ ہوئی تو آپ نے غصہ میں آکر ملک الموت کا تھیلا جس میں روحیں لئے جاریے تھے چھین کر کھول دیا سب روحیں نکل بھاگ گئیں اور سب مردے زندہ ہوگئے - ملک الموت نے اللہ میاں سے شکایت کی ارشاد ہوا کہ ہمارا محبوب ہے جانے دو - گیارہویں کی مٹھائی کی تحقیق ایک صاحب نے سوال کیا کہ اگر گیارہویں کی مٹھائی آئے تو اس کو کیا کرے فرمایا