ملفوظات حکیم الامت جلد 23 - یونیکوڈ |
اور لازم ہو کہ تخلف ہی نہ ہو - بلکہ مثل دیگر اسباب مظونہ کے اگر حق تعالیٰ کو منظور ہوا تو تعدیہ ہوا اور منظور نہ ہوا تو نہ ہوا - اختلاف مذاہب مانع مناسبت ہے ایک شیعی نے استفادہ کی درخواست کی اس پر فرمایا کہ اختلاف مذہب کی حالت میں مناسبت نہیں ہوسکتی اور بدوں مناسبت دینی نفع نہیں ہوسکتا - عقل دینوی کی قلت نقص نہیں بڑی چیز توفیق ہے فرمایا کہ عقل دینوی کی قلت نقص نہیں چنانچہ حدیث میں قلیل التوفیق خیر من کثیر العقل والعقل فی امر الدنیا مضرۃ والعقل فی امر الدین مسرۃ یعنی تھوڑی توفیق زیادہ عقل سے بہتر ہے ( کیونکہ اگر عقل ہو اور توفیق نہ ہو تو اس عقل سے بھی مثفع نہیں ہوسکتا - مثلا خیر و شرکی عقل ہے لیکن بدوں توفیق کے نہ خیر کو حاصلکرسکتا ہے نہ شر سے بچ سکتا ہے بخلاف اس کے کہ توفیق بھی ہوگی گو عقل کامل نہ ہو مگر ضروری اس کا نافع ہوتا ہے کہ اس خیر کو حاصل کرے گا اور شر سے بچے گا اور ( صرف ) امر دینوی میں عقل موجب مضرت ہے ( کیونکہ اس سے انہماک فی تحصیل الدنیا پیدا ہوگا جیسا کفار یا اشباہ کفار کی حالت دیکھی جاتی ہے ) اور امر دین میں عقل موجب مسرت ہے ( کیونکہ اس سے دین حاصل کرے گا جو اصل مسرت ہے ) - ف - یہ اس مضمون کی اصل ہے جو صوفیہ میں مشہور ہے جلبۃ من جیبات الحق خیر من عمل الثقلین اس جذبہ کا حاصل وہی توفیق ہے اور اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ اہل اللہ کا دنیا کے نشیب وفراز وتدبیرات دقیقہ سے واقف نہ ہونا علامت نقص عقل نہیں بلکہ کمال عقل مقصود ہے - تعلق بالتکوین کے خصوصیات وعلامات فرمایا کہ تعلق بالتکوین ایک خاص منصب ہے جس کو عطا ہوتا ہے اس کا علم ضروری غیر استدلالی دیا جاتا ہے نہ اس میں تدریج ہے نہ تدبیر وتفکر ہے - صاحب تکوین کی شان تو حضرت خضر علیہ السلام یا ملائکہ سی ہوتی ہے کہ وہ بلا تامل یہ کہہ سکتا ہے - وما فعلتہ عن امری اور صاحب تکوین صاحب تفویض ہوتا ہے اور یہ بات یاد رکھنے کی بات ہے کہ تائید اور