ملفوظات حکیم الامت جلد 23 - یونیکوڈ |
ضعیف سے ضعیف سبب بھی مرتفع کردیا جاوے اور دین کو قلوب میں راسخ کردیا جاوے اسی کی کوشش کرتا ہوں پھر اللہ تو واحد ہیں جب سب اس کو مانیں گے تو متحد تو خود ہی رہیں گے - بزرگوں سے مشورہ لینے میں عوام وخواص کی مصلحتیں فرمایا کہ ایک صاحب نے لکھا کہ بعض لوگ مجھ کو مشورہ دیتے ہیں کہ بانوں کی دکان کرلو کوئی کہتا ہے دواؤں کی دکان کر لو تو مجھ کو کیا کرنا چاہئے - میں نے لکھ دیا کہ میرا باپ نہ کھٹ بناتھا نہ پنساری - مجھے ان چیزوں میں تجربہ نہیں - کسی تجربہ کار سے معلوم کر کے عمل کرو میرے دوکام ہیں ایک دعا کرالو چاہئے وہ دنیا ہی کے لئے سہی وہ بھی عبادت ہے - دوسرے اللہ کا نام پوچھ لو پھر فرمایا کہ اتنا تو یہ لوگ بھی سمجھتے ہیں کہ ان کو تجربہ نہیں مگر پھر ایسی بات پوچھنے کی کیا وجہ ' یوں سمجھتے ہیں کہ اللہ والوں سے اس لئے پوچھ کر کرنا چاہئے کہ ان کے دل میں وہی آوے گی جو ہونے والی ہے حالانکہ یہ غلو ہے ؛ حاصل یہ ہے کہ اس مشورہ کا منشاء عقائد کی خرابی ہے - میں اس جہل سے بھی لوگوں کو بچانا چاہتا ہوں کہ دھوکے میں نہ رہیں اور بعض حضرات جن کو مجھ سے بے تکلفی کا تعلق ہے ان سے معلوم ہوا کہ عوام کا یہ عقیدہ ہے کہ یہ جو کہتے ہیں وہ ہی ہوجاتا ہے - ایک مولوی صاحب نے عرض کیا کہ حضرت یہی عقیدہ ہمارا بھی ہے - کہ وہی ہوجاتا ہے فرمایا کہ اعتقاد میں بھی درجات ہیں اور بنا جدا جدا ہیں - عوام کے اعتقاد کی تو نوعیت بہت ہی خراب ہے - وہ تو یہ سمجھتے ہیں کہ خلاف ہو ہی نہیں سکتا بخلاف اہل علم کے ان کا عتقاد اس درجہ کا نہیں ہوسکتا - نفع کی شرط فکر اصلاح ہے فرمایا کہ کسی کے پاس نرے نرے سے کیا ہوتا ہے جب تک انسان کو اپنی اصلاح اور تربیت کی فکر نہ ہو - برکت بزرگوں کی حق ہے فرمایا کہ حضرت حاجی صاحب رحمتہ اللہ علیہ کے یہاں ظاہری محاسبہ نہ تھا مگر برکت اتنی زبر دست تھی کہ محاسبہ میں وہ کام نہیں بن سکتا جو حضرت کے یہاں بلا محاسبہ ہی بن جاتا تھا یہ محض کی برکت تھی -