ملفوظات حکیم الامت جلد 23 - یونیکوڈ |
کے نہ لینے میں اگر اپنی عزت ہو اور اپنے بھائی کی ذلت ہو اور لینے میں اپنی تو ذلت ہو لیکن بھائی کی عزت ہو تو بھائی کی عزت کو ترجیح دے یعنی اپنی آبرو وعزت کو لات مارے اور اپنے بھائی کی بات کو اونچا رکھے یہ ایثار نفس ہے - حقیقت کبر اور اس کا علاج فرمایا کہ تکبر کا حاصل یہ کہ کسی کمال دینوی یا دینی میں اپنے کو باختیار خود دوسرے سے اس طرح بڑا سمجھنا کہ دوسرے کو حقیر سمجھے تو اس میں دو جزو ہوں گے - اپنے کو بڑا سمجھنا اور دوسرے کو حقیر سمجھنا یہ اس کی حقیقت ہے جو حرام ہے اور معصیت ہے اور ایک اس کی یہ صورت ہے کہ اس میں سب اجزا ہیں بجز ایک جزو یعنی اختیار کے یعنی اختیار خود اچھا سمجھا یا باوجود اچھا نہ سمجھے کے باختیارخود اس کو باقی رکھا تو یہ حقیقت کبر کی ہوجاوےگی اور معصیت ہوگی اور یہ جو قید لگائی گئی ہے کہ دوسرے کو حقیر سمجھے یہ اس لئے کہ اگر واقعی بڑائی چھٹائی کا اس طرح معتقد ہو کہ دوسرے کو ذلیل نہ سمجھے تو وہ تکبر نہیں - جیسے ایک شخص بیس برس کی عمر والا دوبرس کے بچے کو سمجھے کہ یہ مجھ سے عمر میں چھوٹا ہے - یا ایک ہدایہ پڑھنے والا طالب علم نحو پڑھنے والے طالب علم کو سمجھے کہ یہ مجھ سے بڑھائی میں کم ہے یا ایک مالدار آدمی کسی مسکین کو یہ سمجھے کہ مجھ سے مال میں کم ہے مگر اس کو حقیر نہیں سمجھتا تو وہ کبر نہیں البتہ اگر یہ تفاوت واقع کے خلاف ہو تو ایسا اعتقاد کزب ہوگا کبر وکزب متغائر ہیں - مگر ایسی بڑائی چھٹائی کا اعتقاد گو کبر تو نہیں لیکن اگر وہ محل تفاوت عرفا یا شرعا کمال ہو تو یہ اعتقاد احیانا مفضی الی الکبر ہوجاتا ہے اس لئے سدذرائع کے طور پر اس کا بھی وہی علاج کرنا چاہئے جو حقیقت کبر کا علاج ہے اور وہ ایک خاص مراقبہ ہے جس کی ایسے ہر وقت میں تجدید کرلی جاوے جبکہ اس تفاوت کی طرح التفات ہو ہو مراقبہ یہ ہے - ( الف ) گو میرے اندر یہ کمال ہے مگر میرا پیدا کیا ہوا نہیں حق تعالیٰ کا عطا فرمایا ہوا ہے - ( ب ) عطا بھی کسی استحقاق سے نہیں ہوا بکلہ محض موہبت اور رحمت ہے - ( ج ) پھر عطا کے بعد اس کا بقاء میری اختیار میں نہیں بکلہ حق تعالیٰ جب چاہیں سلب کرلیں - ( د ) اور گو اس دوسرے شخص میں فی الحال یہ کمال نہیں ہے مگر فی المال ممکن ہے کہ میرے کمال سے زیادہ اس کو یہ کمال اس طرح ہوجاوے کہ میں اس کمال میں اس کا محتاج ہوجاؤں -