ملفوظات حکیم الامت جلد 23 - یونیکوڈ |
ف : - اس ملفوظ سے حق تعالیٰ کی عظمت اور اس کے ساتھ تعلق کس قدر حضرت والا کے قلب میں راسخ معلوم ہوتی ہے - تواضع وافتقار وعبودیت بارہا فرمایا کہ میں بقسم کہتا ہوں کہ مجھے آخرت کے درجوں کا وسوسہ بھی کبھی نہیں ہوتا بلکہ صرف تمنا یہ ہے کہ جنت میں جگہ مل جاوے چاہے جنتیوں کے جوتیوں ہی میں ہو اور یہ تمنا بطور استحقاق کے نہیں بلکہ اس وجہ سے کہ عذاب کا تحمل نہیں - ایک مولوی صاحب کو خط اس طرح لکھا تھا - از احقر نام اشرف برائے نام بخدمت الخ - ف ـ اس سے حضرت والا کے تواضع وافتقار وانکسار کا کس قدر رسوخ حضرت والا کے قلب میں معلوم ہوتا ہے - ناپسندیدگی تکلف 'مزاج ؛ دلجوئی ایک صاحب نے بلا مشورہ واجازت بازار سے مٹھائی منگا کر بطور ہدایہ حضرت والا کی خدمت میں پیش کی - ناپسند فرمایا کہ جب آپ نے یہیں سے منگائی ہے تو مجھ سے بے تکلف دریافت کر لینا چاہئے تھا کیونکہ دیکھئے آپ کا تو روپیہ خرچ ہوا اور میرے یہاں یہ مٹھائی کس کام آوے گی - میرے کوئی بچہ نہیں جو کھاوے بس ہم دو میاں بی بی ہیں ہمیں مٹھائی کا شوق نہیں - اب سوائے اس کے کہ اوروں کو تقسیم کردی جاوے اور کیا ہوسکتا ہے احسان اور بوجھ تو میرے اوپر ہوا - بھل ایسا ہدیہ لینے سے کیا جی بھلا ہو لیکن آپ کی دل شکنی کے خیال سے خیر اتنا کرتاہوں کہ نصف لی ونصف لک آدھی میں لے لوں گا اور آدھی آپ رکھئے تاکہ آپ کو بھی کو معلوم ہو کہ بے دلی سے کو چیز کھائی جاتی ہے وہ کیسی بری معلوم ہوتی ہے - اب آپ ہی اس مٹھائی کے دو حصے آدھے ادھے کیجئے ( ہنس کر فرمایا ) لیکن استادی نہ کیجئے گا ان صاحب نے اپنی طرف کا حصہ کم رکھا حضرت کی طرف کا زیادہ - حضرت نے ان کی طرف کا حصہ اٹھالیا کہ آپ اس کے خلاف تو کر ہی نہیں سکتے کہ یہ آدھا نہیں ہے کیونکہ آپ کے نزدیک اس کا آدھا ہونامسلم ہے - وہ صاحب بے چارے دیکھتے کے دیھکتے رہ گئے - میں آخر شیخ زادہ ہوں شیخ زادے بڑے فطرتی ہوتے ہیں - مجھے بھی