ملفوظات حکیم الامت جلد 23 - یونیکوڈ |
کی یہ حالت ہے - ان بزرگ کو ان کا یہ خیال مکشوف ہوگیا فرمایا کی ایک گلاس میں سیل پانی اور بتی تھی - ایسی صورت میں تیل اوپر رہتا ہے اور پانی نیچے کیونکہ پانی وزنی زیادہ ہوتا ہے - پانی تیل سے شکایت کی اور پوچھا کہ یہ کیابات ہے کہ میں نیچے رہتا ہوں اور تو اوپر حالانکہ میں پانی ہوں اور پانی کی یہ صفت ہے کہ وہ صاف شفاف خود طاہر مطہر - روشن خوبصورت خوب سیرت ہے - غرض ساری سفتیں موجود ہیں اور تو ( یعنی تیل ) خود بھی میلا اور جس پر گرے اسے بھی میلا کرے - کوئی چیز تجھ سے دھوئی نہیں جاسکتی - چاہئے یہ تھا کہ تو نیچے ہوتا اور میں اوپر مگر معاملہ برعکس ہے کہ میں نیچے ہوں اور تو اوپر - تیل نے جواب دیا کہ ہاں یہ سب کچھ ہے لیکن تم نے کوئی مجاہدہ نہیں کیا ہمیشہ ناز ونعم ہی میں رہے بچپن سے اب تک - بچپن میں فرشتے آسمان سے اتار کر بڑے اکرام سے تم کو لائے - پھر جس نے دیکھا عزت کے ساتھ برتنوں میں لیا - بڑی رغبت سے نوش کیا تمہاری دھوہ سے حفاظت کی جاتی ہے - میل کچیل گرد وغبار سے بچایاجاتا ہے گو اپنے مطلب کو سہی - غرض ہمیشہ عزت ہی عزت اور ناز ہی ناز دیکھا اور ہم نے جب سے ہماری ابتدائ ہوئی ہے ہمیشہ مصیبتیں ہی مصیبتیں جھیلی ہیں - سب سے اول تخم تھا سرسوں یا تل کا - سب سے پہلے تو مصیبت کا یہ سامنا ہوا کہ سینکڑوں من مٹی ہمارے اوپر ڈالی گئی سینہ پر پتھر تھا - پھر جگر شق ہوا یہ دوسری مصیبت پڑی - تیسری مصیبت یہ پڑی کہ زمین کو توڑ کر باہر نکلے چوتھی یہ کہ جب باہر نلکے تو آفتاب کی تمازت نے جگر بھون دیا - پانچویں مصیبت یہ جھیلنی پڑی کہ جب کچھ بڑے ہوگئے تو درانتی سے کاٹا گیا چھٹی مصیبت یہ کہ زیرو زبر کیا گیا اور بیلوں کے کھروں میں روندا گیا - آخر میں ساتویں مصیبت تو غضب کی تھی کہ لہو میں ڈال کر جو کچلا ہے تو جگر پاش پاش کردیا - اس طرح ہماری ہستی ہوئی - عمر بھر مجاہدوں میں گزری - سو مجاہدہ کا ثمرہ اونچا رہتا ہے اور ناز ونعم کا ثمرہ نیچا رہتا ہے - بیعت کو ضروری سمجھنا بدعت ہے فرمایا کہ بیعت کے بغیر جو نفع ہوتا ہے وہی بغیر بیعت کے بھی حاصل ہوسکتا ہے نفع کا دار مدار بیعت پر نہیں - عرض کیا گیا کہ پھر بیعت بدعت ہے اگر بدعت ہے تو اس کو قطعا