ملفوظات حکیم الامت جلد 23 - یونیکوڈ |
کلفت کی چیز ہے برخلاف عشق حقیقی کے ' کہ اس میں سراسر راحت اور اطمینان ہے اور اس میں جو کچھ ظاہری کلفت معلوم ہوتی ہے اس میں بھی ایک نور ہوتا ہے پریشانی مطلق نہیں ہوتی - شرافت اور ریاست کی موجودہ حالت فرمایا کہ آج کل تو شرافت اور ریاست کا وہ خلاصہ رہ گیا ہے کہ میرے سب سے چھوٹے ماموں صاحب نے اس شعر میں دکھلایا ہے - ہے شرافت تو کہاں شرو آفت ہے فقط ست ریاست سے گیا صرف ریاباقی ہے شیخ کے ساتھ محبت کے آداب فرمایا کہ ایک پیر صاحب پر ان کے مرید کا سایہ پڑگیا تو نہایت ہی خفا ہوئے اور جرمانہ کیا ( یعنی اس کو خلاف تعظیم و توقیر سمجھا ) بس میرا تو اس باب میں یہ مسلک ہے کہ محبت کے متعلق جو آداب ہیں وہ تو ضروری ہیں - ان کے تو وقائق کی بھی رعایت چاہئے - باقی تعظیم و تکریم کے متعلق جو آداب ہیں وہ سب بیکار - چنانچہ صحابہ رضی اللہ عنہم محبت کے آداب کا بہت لحاظ رکھتے تھے - تکریم وتعظیم کا ان کو اہتمام نہ تھا - نسبت اویسیہ کی حقیقت اور اس کاناکافی ہونا معہ مثال فرمایا کہ بزرگوں نے کہا ہے کہ بہ زندہ بہ از شیر مردہ - یعنی زندہ شیخ سے کو فیوض و برکات حاصل ہوسکتے ہیں وہ مردہ شیوخ سے نہیں ہوسکتے - ایک موٹی بات ہے کہ اس طریق میں سخت ضرورت تعلیم کی ہوئی ہے اور عادۃ تعلیم مردوں سے نہیں ہوسکتی گو وہ برزخ میں احیاء بڑھ کر متصف بالحیاۃ ہو ہاں توتقویت نسبت ہوسکتی ہے - لیکن نری تقویت نیست سے کیا ہوتا ہے - کوئی ہزار پہلوانی کا زور رکھتا ہوں لیکن وہ داؤ نہ جانتا ہو تو وہ کچھ بھی نہیں - لیکن دوؤ جاننے والا یک بچہ اس کو حیث کردے گا - نری تقویت سے کیا ہوتا ہے صنعت بھی تو چاہئے - روایت کا سلسلہ آخر عبث تھوڑا ہی ہے - مرغی بے مرغ کے بھی انڈے دیتی ہے - لیکن خالی انڈے سے بچنے نہیں نکلتے - اسی طرح گو وہ خود کچھ ہو بھی جاوے لیکن ایسے شخص سے دوسرے کو نفع نہیں پہنچ سکتا - اول تو خود اسی کے متقع ہونے میں کلام ہے کیونکہ ایسے