ملفوظات حکیم الامت جلد 23 - یونیکوڈ |
|
جس سے نہ بائع کی ملک زائل ہوتی ہے نہ مشتری کی ثابت ہوتی ہے اس لئے وہ خود بھی حرام کھاتے ہیں اور دوسروں کو بھی حرام کھلاتے ہیں اس میں تبدیل ملک عین کا حکم نہیں اس لئے جہاں تک بیع شرا کا سلسلہ چلے گا سب حرام کھانے میں مبتلا ہوں گے - 2 - جولوگ جان بوجھ کر کھاتے ہیں وہ تو حرام کھانے کے ساتھ گنہگار بھی ہوتے ہیں 3 - جوکوگ بغیر علم کے کھاتے ہیں ان کو گناہ تو نہیں ہوتا مگر نقصان ضرور پہنچے گا اور وہ نقصان قلب کی ظلمت ہے - 4 - وہ لوگ جن کو یہ علم ہے کہ اس شہر میں باغ کثرت سے پھل نمودار ہونے سے پہلے فروخت ہوتے ہیں مگر یہ علم نہیں کہ بازار میں جو پھل بک رہا ہے وہ کس باغ کا ہے تو اس کا حکم یہ ہے کہ ان پر تحقیق واجب ہے - اثر طعام حرام ۔۔ فرمایا کہ جس چیز کا خود کھانے حرام ہے اسے اولاد کو کھلانا بھی حرام ہے بکلہ جانوروں کو بھی کھلانا حرام ہے - جانوروں کو خود نہ کھلاؤ بلکہ ایسی جگہ رکھ دو کہ وہ خود آ کر کھالیں یاد رکھو کہ اپنی اولاد کو جو حرام مال کھلاتا ہے وہ کے اندر شرارت کا مادہ پیدا کرتا ہے - اصلاح بیع معدوم کا طریقہ فرمایا کہ جولوگ پھل آنے سے پہلے باغ فروخت کر چکے ہیں وہ اب پھل آنے کے بعد دو جملہ کہہ دیں تو اصلاح ہوجاوے گی - بائع یہ کہہ دے میں قیمت معوملہ پر باغ کا پھل بیچتا ہوں اور مشتری یہ کہہ دے کہ میں خریدتا ہوں - مسائل عشر ۔۔ فرمایا کہ مسائل عشر حسب ذیل یاد رکھنے کے قابل ہیں - 1 - کھیتوں کی بیع میں عشر کی یہ تفصیل ہے کہ تیاری سے پہلے بیچنے تو عشر مشتری کے ذمہ ہے اور تیاری کے بعد بیچنے تو بائع کے ذمہ ہے - بخلاف پھلوں کے وہ چونکہ مع درختوں کے نہیں بکتے اس لئے ھب تک پھل درختوں پر نہ آجاویں بیع معدوم کی لازم آوے گی اس لئے ناجائز ہے اور عشر بائع کے ذمہ ہے مشتری بائع کے ذمہ ہے مشتری کے ذمہ نہیں - پھل باغ والے ہی کا ہے اس لئے اس کے ذمہ فقراء کا حق ہے -