ملفوظات حکیم الامت جلد 23 - یونیکوڈ |
جب ہمارا اور تمام مسلمانوں کا عقیدہ ہے تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا تصور تو بڑی چیز ہوا - لیکن جب حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے تصور کا رادہ کرتا ہوں تو اندر سے دل قبول نہیں کرتا اور لذت حاصل نہیں ہوتی - گویا مجھ سے ہو ہی نہیں سکتا - ہاں اللہ کے تصور ذات میں جی لگتا ہے اور لزت آتی ہے یہ کیا بات ہے اور اس میں خطا وثواب کیا ہے - فرمایا کہ مزاق مختلف ہوتے ہیں بعضوں پر جب حق غالب ہوتی ہے اور بعضوں پر حب رسول صلی اللہ علیہ وسلم آپ پر توحید کا غلبہ ہے اور فی نفسہ دونوں مزاق صیحح ہیں - رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت بھی در حقیقت حق تعالیٰ ہی کی محبت ہے کیونکہ آپ سے محبت ہے کیونکہ آپ سے محبت من حیث الرسالۃ ہے اور نائب کی محبت من حیث النیابۃ در حقیقت مناب کی محبت ہے اور اللہ کو ہم نے پہچانا کیسے بزریعہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے - تو جب تک آپ کا واسطہ نہ ہو حب اللہ حاصل نہیں ہوسکتی اور میرا مزاق بھی آپ ہی کا ساہے مجھے کسی چیز میں ایسی لزت نہیں آتی جیسی ذکر اللہ میں آتی ہے اور یہ یاد رکھئے کہ دونوں محمود ہیں - علماء کی تعظیم ' علماء وعلم کیلئے سخت مضر ہے گو عوام کو نفع ہے فرمایا کہ علماء کی تعظیم سے تو لوگوں کا نفع ہے کہ ان کی تعظیم در حقیقت دین کی تعظیم ہے مگر علماء اور علم کے لئے سخت مضر ہے - علما میں تو اس سے نخوت اور تکبر پیدا ہوجاتا ہے اس واسطے مضر ہوا - اور جب ان میں یہ صفات رذیلہ لوگ دیکھتے ہیں تو ان کی بات میں اثر رہتا ہے اور ان کے علم کی تعظیم لوگوں کے دلوں میں رہتی ہے - ان کے ساتھ علم بھی بدنام ہوجاتا ہے - تعلیم تجہیز وتکفین حضرت والا کے ایم قریب کے رشتہ دار کی چار سالہ لڑکی کا انتقال ہوا - حضرت والا سے پوچھا گیا کفن میں کتنے کپڑے دیئے جاویں فرمایا نا بالغ ہے اس واسطے دو تا تین کپڑے کافی ہیں صرف دو چار دریں دو - حکیم مصطفیٰ صاحب نے عرض کیا تکفین کے بارہ میں نابالغ لڑکی جوان عورت کے حکم میں ہے جیسا کہ بہشتی زیور میں فرمایا ہاں استحبابا نہ وجوبا ( کفن کے کپڑے میں کم کرنا شاید اس کے والد صاحب کی تنگدستی کی وجہ سے تھا ) پھر جب جنازہ تیار ہوا