ملفوظات حکیم الامت جلد 23 - یونیکوڈ |
فراست و حقیقت پسندی فرمایا کہ بدعات کی طرف میلان کی میلان کی وجہ یہ بھی ہے کہ بدعات میں رونق خوب ہے مال خوب کھانے کو ملتے ہیں اور سنت پر عمل کرنے سے سوکھے بیٹھے رہو - نفسانی کیفیات بدعات میں ہے اور سنت میں روحانی کیفیت ہے مگر بدعات کی کیفیت سے کو محسوس ہے اور سنت کی کیفیت کی عام کو اطلاع نہیں بلکہ بعض اوقات خود اس کو بھی اس کا ادراک نہیں ہوتا جب تک کہ ادراک لطیف نہ ہوجاوے - روحانی کیفیات جیسے حضور مع اللہ اس کی مثال ایسی ہے جیسے کوئی شیرہ چاٹنے والے کو قتردے تو اس کو اس کزہ کا ادراک نہ ہوگا ہاں اس کو اتنی مدت تک پلائے کہ شیرہ کا اثر رفع ہوجاوے تو ادراک ہوگا - ( ف ) اس سے حضرت والا کی فراست و حقیقت پسندی ظاہر ہے حسن انتظام سلامت روی حضرت سے ایک بی بی سے سرمہ طلب کیا تھا حضرت نے وعدہ نہیں فرمایا کہ میں دلادوں گا بلکہ یہ فرمایا تھا کہ کسی لڑے کو بھیج دینا میں دینوں گا چنانچہ ایک لڑکے کو بعد ظہر بھیجا اور حضرت نے اسی وقت سرمہ کی پڑیہ بکس میں سے نکال کر اس کو دیدی اور حاضرین سے فرمایا کہ ترتیب اور ضبط سے خوب کام ہوتا ہے اس انتظام کو لوگ تنگی کہتے ہیں اگر میں یہ کہہ دیتا کہ سرمہ لادوں گا اور کام میں بھول جاتا اور پھر وہ یاد دلاتیں اور پھر وعدہ لانے کا کرتا اور پھر بھول جاتا یہاں تک کہ اس میں ایک عرصہ گزر جاتا کامبی دیر سے ہوتا - اور وعدہ خلافی بھی ہوتی - مگر دیکھئے اس ترتیب میں کیسی آسانی سے کام ہوگیا مگر آج کل اس ترتیب اخیتار کرنے والے کو لوگ بد اخلاق کہتے ہیں اور جو وقت کی صورت ہو وہ اختیار کی جاوے تو ایسا شخص خوش اخلاق کہلاتا ہے - ( ف ) اس سے حضرت والا کا حسن انتظام اور سلامت روی ثابت ہے - لا یعنی سے احتراز ' الماضی لایزکر پر عمل ؛ دوسروں کی دلجوئی ایک صاحب نے حضرت سے دریافت کیا کہ آپ کی طبعیت نا ساز ہوگئی تھی اب کیا حال ہے - کیا بیماری ہوگئی تھی - فرمایا ہولیا جو ہولیا - اب اس کا تذکرہ ہی کیا میں تو اپنی بیماری