ملفوظات حکیم الامت جلد 23 - یونیکوڈ |
اب مریدین کیلئے تعزیر ومحاسبہ کی ضرورت ہے فرمایا کہ میں نے لوگوں کے زعم میں ایک نئی بات جاری کی ہے جو اپنے بزرگوں میں بھی اس درجہ نہ تھی اور وہ محاسبہ ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ اس وقت بغیر اس کے کام چلنا دشوار تھا اس کی نظیر یہ ہے کہ حد خمر حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ مقرر کی جو حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں تھی نہ حضرت صدیق رضی اللہ عنہ کے عہد میں - اگر حضرت عمر پر کوئی بھی اعتراض کرے جو مجھ پر کیا جاتا ہے کہ وہ کام کرتا ہے جو بزرگوں نہیں کیا تو جواب اس کا حضرت عمر کی طرف سے ہوگا وہی اس عمر کی یعنی میری طرف سے بھی خیال کر لیا جاوے وہ جواب یہی ہے کہ ان حضرات کے زمانہ میں تعزیر ومحاسبہ کی ضرورت نہ تھی اور اب ہے - اہل اللہ کی مجالست میں کیا نیت ہونی چاہئے فرمایا کہ صاحبو اہل اللہ کی مجالست میں نیت یہ ہونا چاہئے کہ وہاں دین کی باتیں سنیں گے - وعظ نصیحت کی باتیں کان میں پڑیں گی اور بزرگوں کی نیت بھی دین کی باتیں سنانے کی ہونا چاہئے - ہاں مباح باتوں کی بھی اجازت ہے اس کا مزاج پوچھ لیا - گھر کی حالت پوچھ لی - یا اس کی طبیعت کے موافق اور کوئی بات کرلی خواہ ظاہر میں فضول ہی ہو مگر اس خیال سے کہ اس کا دل کھلے گا - انس ہوگا - وحشت دور ہوگی - تو اس غرض کے بعد وہ فضول نہ رہے گی اور یہ باتیں اس طرح کرے کہ وہ یہ سمجھ جاوے کہ شیخ کو ایسی باتوں سے ہماری رعایت مقصود ہے ان باتوں کے بعد پھر کام کی باتیں شروع کردی - دین کی باتین سنا دے اگر اس نے ایسا نہ کیا تو اس نے اپنا فرض منصبی پورا نہ کیا - فقہی کتاب بھی تصوف ہے فرمایا کہ فقہی کتاب میں تصوف ہی ہے کیونکہ اس کے ذریعہ حلال وحرام کی تمیز ہو گی - حرام سے بچیں گے تو اس سے نور پیدا ہوگا - علم وعمل کی توفیق ہوگی اور اس سے بھی قرب الہٰی نصیب ہوگا - یہی تصوف ہے -