ملفوظات حکیم الامت جلد 23 - یونیکوڈ |
شریعت کا مقصود ملاپن ہے اور سلطنت سے مقصود اشاعت ملا پن ہے فرمایا کہ افسوس ان لوگوں کو خبر نہیں کہ شریعت میں سلطنت خود مقصود نہیں بلکہ ملاپن ہی مطلوب ہے اور سلطنت سے مقصود بھی ملاپن ہی کا پھیلانا ہے - چنانچہ حق تعالیٰ فرماتے ہیں الذین ان مکتاھم فی الارض اقاموا الصلٰوۃ واتو الزکوۃ وامروا بالمعروف ونھوا عن المنکر یعنی اگر ان کو ہم دنیا میں سلطنت دیتے تو یہ خوب نماز پڑھتے اور خوب زکوٰۃ دیتے اور خوب امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کرتے - حرص کے مقتضا پر عمل کرنے سے حرص اور بڑھتی ہے فرمایا کہ حرص کے مقتضا پر عمل کرنے سے جی بھر نہیں سکتا کیونکہ انسان کا طبعی خاصہ ہے کہ اگر اس کے پاس مال کے دو جنگل بھی ہوں جس میں سونا چاندی پانی کی طرح بہتے ہوں پھر وہ تیسرے کا طالب ہوگا - پس یہ خیال ہی غلط ہے کہ ہوس کے پورے کرنے سے ہوس بجھ جاوےگی بلکہ جتنا اس کو پورا کروگے اتنا بڑھے گی - انسان کی ہوس کے پیٹ کو مٹی کے سوا کوئی چیز نہیں بھر سکتی - گفت چشم تنگ دنیا دار را یا قناعت برکند یا خاک گور جہنم میں کوئی کافر نہ جائے گا اس قول کی تاویل فرمایا کہ اگر موئی مسلمان یہ کہے کہ جہنم میں کوئی کافر نہ جائے گا تو اس کی یہ تاویل ہوسکتی ہے کہ ممکن ہے کہ اس نے کفر لغوی کا رادہ کیا ہو کہ شرعی مراد نہ لیا ہو - اور کافر جب مرتا ہے تو خدا پر ایمان لاتا ہے گو وہ ایمان مقبول و معتبر نہ ہو کیونکہ حالت یاس کا ایمان مقبول نہیں ہوتا جبکہ آخرت کے امور نظر آنے لگیں اس لئے وہ کافر ہے - لہذا اس کا مطلب یہ ہوسکتا ہے کہ جہنم میں جو بھی جائے گا وہ لغۃ مومن ہوگا کافر نہ ہوگا - جو نفس کے تقاضوں پر عمل کرتا ہے درحقیقت اہ اسکی آبیاری کرتا ہے اور اسکا فلسفی ثبوت اور اسکی مثال فرمایا کہ فلسفی مسئلہ ہے کہ کسی قوت سے جتنا کام لیا جاتا ہے اتنا ہی وہ قوت زور پکڑتی