ملفوظات حکیم الامت جلد 23 - یونیکوڈ |
کوئی وجہ نہیں کہ مومن کا قلب پریشان اور مشوش ہو اس لئے کہ صرف تدبیر ہمارے ذمہ ہے - مثلا تعلیم اولاد کے لئے شفیق استاد کا تلاش کردینا ؛ کاغذ دوات کا مہیا کردینا کتابوں کا خرید دینا - مزید برآں علم کے منافع وفضائل سنانا - اس کے بعد جو نتیجہ ہو اس پر رضا و تفویض ہی سے کام لینا مناسب ہے - رشوت کی زکوٰۃ نہ دینے کا حکم فرمایا کہ رشوت کی رقم پر بھی زکوٰۃ واجب ہے گو مقبول نہ ہو لیکن نہ دینے سے زیادہ مردودیت ہوگی - طریق استشارہ فرمایا کہ طریق مشورہ لینے کا یہ ہے کئی شقوق لکھیں اور ہر شق کے مفاسد ومصالح لکھیں اور پھر ترجیح کی درخواست کریں - کثرت کلام کا تدارک فرمایا کہ جب زبان کو ذرا بھی وسعت دی جاتی ہے تو گناہ میں ضرور مبتلا ہوجاتی ہے اس کی ایک تدبیر جو تدبیر ہونے کے ساتھ تدارک بھی ہے یہ ہے کہ جب دو چار آدمی جمع ہو کر باتیں کریں تو باتیں ختم کرنے سے پہلئے کچھ ذکر اللہ اور ذکر الرسول صلی اللہ علیہ وسلم بھی کر لیا کرو اس کی ضرورت حدیث سے بھی ثابت ہے چناچنہ ارشاد ہے - ما جلس قوم مجلسا لم یذکروا اللہ فیہ ولم یصلوا علی نبیہ صلے اللہ علیہ وسلم الا کانت علیھم ترۃ یعنی جس مجلس میں لوگ باتیں کرتے ہین اور جس ملجس میں حق تعالیٰ کا ذکر نہیں کرتے اور پیغبر صلے اللہ علیہ وسلم پر درود نہیں بھیجتے وہ ملجس ان کے لئے قیامت کے دن حسرت کا باعث ہوگی اور بھی کچھ نہ ہو تو ختم کرتے وقت یہی کہہ لیا کریں - سبحان ربک رب العزۃ عما یصفون وسلام علی المرسلین والحمد للہ رب العالمین یہ لفظ جامع ہے ذکر اللہ اور ذکر رسول صلے