ملفوظات حکیم الامت جلد 23 - یونیکوڈ |
سے بھی بڑھ کر کہیں تفاوت حضرت سبحانہ تعالیٰ کی شان اور ایک بندہ کی شان میں ہے - عزلت میں نیت کیا ہونا چاہئے اور اس میں طریق اعتدال فرمایا کہ آج کل سلامتی عزلت اور یکسوئی میں ہے - ایک بزرگ کا قول کسی کتاب میں دیکھا ہے کہ عزلت میں بھی یہ نیت نہ ہونی چاہئے کہ میں لوگوں کے شر سے محفوظ رہوں بلکہ یہ نیت ہونی چاہئے کہ میں مثل سانپ بچھو کے ہوں مجھ کو الگ ہی رہنا مناسب ہے - تاکہ لوگ میرے شر سے محفوظ رہیں - اللہ اکبر سلف نے کہا تک احتیاط عجب وغیرہ سے کی ہے لیکن آج کل ہمارے زمانہ میں ایسے نفوس کہاں ہیں جو عزلت میں یہ نیت کرسکیں کہ ہم دوسروں کو اپنے شر سے بچاویں اس لئے میں نے اس میں کچھ نیت کی ہے کہ یہ نیت کرے کہ بعض کو اپنے شر سے محفوظ رکھوں اور بعض کے شر سے اپنے کو محفوظ رکھوں - دوسروں کے جوتے کی حفاظت میں اپنی گٹھڑی نہ اٹھوا دے فرمایا کہ آدمی دوسرے کی دنیا کے نفع کے پیچھے اپنے دین کا نقصان کر بیٹھتا ہے اور اگر دوسرے کے دین کی حفاظت میں اپنے دین کا اندیشہ ہو تو بھی اپنے دین کی حفاظت مقدم ہے - واقعی یہ حماقت ہی نہیں کیا ہے کہ دوسرے کے جوتوں کی حظافت میں اپنی گٹھٹری اٹھوادے - خدمت خلق وایثار موجب مغفرت ہے - ان شاء اللہ فرمایا کہ خدمت خلق بڑی چیز ہے دوسروں کی راحت کے لئے اپنے اوپر تکلیفیں برداشت کانا آسان نہیں ہے - اکثر اوقات ایسا ہوتا ہے کہ گھر میں بیچاری اکیلی ہوتی ہیں اور دن دن بھر اکیلی رہتی ہیں لیکن اس اللہ کی بندی میں ایثار اور راحت رسانی خلق کا مادہ اس قدر ہے کہ کبھی کچھ نہیں کہتیں بلکہ کہا کرتی ہیں کہ جس میں تمہیں راحت ہو وہی کرو - میری وجہ سے کسی معمول میں فرق نہ ڈالو اسی شفقت ایثار کی بدولت وہ مقروض تک ہوجاتی ہیں گو میں منع ہی کرتا ہوں کہ اتنی تکلیف اپنے اوپر کیوں برداشت کرتی ہو لیکن میرا دل یہ گواہی دیتا ہے کہ ان مغفرت ان شاء اللہ اسی کی بدولت ہوگی -