ملفوظات حکیم الامت جلد 23 - یونیکوڈ |
اس تقریر سے تو ظاہر ہے کہ سفر نہ کرنا چاہئے - مگر آج سے پہلے کی بھی رائے تھی - میں نے کہا رائے نہیں بلکہ اجازت تھی اجازت اور چیز ہے اور رائے اور چیز - اجازت کے معنی ہیں کسی کام سے منع نہ کرنا - اور رائے کے معنی ہیں کسی درجہ میں اس کام کا امر کرنا - کہا خیر آپ منع تو نہیں کرتے ہیں کہا نہیں - منع تو اب بھی نہیں کرتا مگر عقل کی بات بتاتاہوں - ہرکام میں آدمی کو سوچ لینا چاہئے کہ نفع زیادہ ہے یا نقصان بجزو ایک فائدی کے اگر کام کیا جاوے تو کوئی کام بھی فائدے سے خالی نہیں اچھے اور برے کی تمیز کا کوئی معیار ہی نہ رہے گا - آخر میں میں نے کہا - میں نتیجہ ابھی سے بتائے دیتاہوں کہ جاؤ گی خوشی خوشی اور آؤگی پچھتاتی ہوئی - کہا آپ مجھے کوستے ہیں - میں نے کہا اگر یہ کوسنا ہے تو طبعیت تو دن رات مریضوں کو کوستے ہیں - کہتے ہیں اگر تم گائے کا گوشت کھاؤ گے تو بخار آجاوے گا - علاج نہ کروگے تو مرجاؤ گے - تو کیا اس کے یہ معنی ہیں کہ طبیب اس کو بخار آنا یا مرجانا چاہتا ہے - ف : - اس سے حضرت والا کی حسن معاشرت اہلیہ کے ساتھ - عقل کامل - احسان سپاہی صاف ظاہر ہے - تواضع وانکسار اور دوسرے کی عدم دلشکنی واہانت کا خیال فرمایا کہ مجھ کو نواب صاحب ڈھاکہ نے بلایا اور صرف سفر خرچ کے سو روپے بھجے میں نے تیسرے درجہ میں سفر کیا - جب وہاں پینچا تو صرف چالیس روپیہ خرچ ہوئے تھے باقی واپسی کے لئے رکھے - نواب صاحب نے واپس کے لئے خرچ دینا چاہا کیونکہ ان کو یقین نہیں آیا کہ کل انتا ہی خرچ ہوا ہے - میں نے مفصل حساب لکھ کر دکھلایا اور وجہ کمی کی یہ تھی کہ میں نے تیسرے درجہ میں اکثر حصہ سفر کا قطع کیا - نواب صاحب حیرت میں تھے - پھر جب وطن واپس آچکا تو پھر بھی چالیس ہی روپے خرچ ہوئے اور بیس بچ گئے - میں نے واپسی کو نواب صاحب کی اہانت سمجھا اس لئے بعد میں خرچ کر کے ان کو اطلاع دیدی - پھر فرمایا کہ ایک بار مجھ سے بھائی اکبر علی نے کہا کہ اب تم بڑے آدمی سمجھے جاتے ہو معمولی آدمی نہیں رہے - کم سے کم سیکنڈ کلاس میں سفر کیا کرو - میں نے کہا کہا کروں میری طبیعت کے خلاف