ملفوظات حکیم الامت جلد 23 - یونیکوڈ |
بڑی چیز اس طریق میں شیخ پر اعتقاد ہے بدوں اس کے کام نہیں چل سکتا پھر سہولت کا انتظار کیسا - طریق کی شرط مقدم فرمایا کہ یہ طریق بہت ہی نازک ہے - اس میں قدم رکھنے سے پہلے اپنی شان اپنے کمالات سب کو فنا کردے اور مصلح کی ہر بات اور تعلیم پر عمل کرنے کے لئے اپنے کو آمادہ کر لے اس راہ کے لئے پہلی شرط یہ ہے کہ ایسا بن جاوے - فرماتے ہیں - دررہ منزل لیلیٰ کہ خطر ہاست بجاں شرط اول قدم آن ست کہ مجنوں باشی حتیٰ کہ جوتیاں کھانے تک کو تیار ہوجائے اور جو تیاں کھانے کو تیار ہوگیا اس نے گویا جوتیاں کھاہی لیں اور اس کی اصلاح ہو ہی گئی - امادہ ہونا ہی تو مشکل ہے - اس لئے کہ آمادگی وہی معتبر ہے جو خلوص دل دے ہو اور خلوص دل سے وہی امادہ ہوتا ہے جو اپنی شان نہیں رکھتا اور یہ ہی اصل چیز ہے کام کی کہ اپنے کو مٹادے فنا کردے ورنہ محض جوتیاں کھانے سہولتمقاصد موقوف ہے صحبت شیخ پر فرمایا کہ میں اہل طریق کے لئے ہمیشہ اس کا خیال رکھتا ہوں کہ ہر کام سہولت سے ہو جائے حتیٰ کہ بڑے بڑے مقاصد سہولت سے حاصل ہوجاتے ہیں اور یہ موقوف ہے صحبت پر مرید کا شیخ کی خدمت میں ایک مدت خاص تک رہنا ضروری ہے اس مقصود میں خاص خاص خاص سہولت ہوجاتی ہے - رہا یہ کہ کس قدر مدت میں کام ہوجاتا ہے اس کا تعین مشکل ہے - یہ مناسبت پر موقوف ہے اگر اہل استعداد ہوتا ہے بہت جلد کام ہوجاتا ہے حضرت حاجی صاحب رحمتہ اللہ علیہ کی خدمت میں حضرت مولانا گنگوہی رحمتہ اللہ علیہ فرماتے تھے کہ اس وقت یہ فرمانا حضرت کا کہ ہم دے چکے جو کچھ دینا تھا سمجھ میں نہ ایا کہ کیا دیا مگر پندرہ برس کے بعد معلوم ہوا کہ یہ دیا تھا پھر اس پر مولانا گنگوہی نے مزاحا فرمایا کہ اگر ہم جانتے کہ یہ چیز ہے تو اتنی محنت کیوں کرت - اس پر حضرت مولانا نے مزاحا فرمایا کہ مل جانے پر فرماتے تھے ورنہ پندرہ برس تو معلوم ہونے میں لگ گئے -