ملفوظات حکیم الامت جلد 23 - یونیکوڈ |
قسم کےلوگ ہیں - طلباء اور ذاکرین ' اگر یہاں کام نہ ہوگا تو طلباء کے لئے اور مدارس بہت وہاں چلے جائیں گے - ان کی فکر ہی نہیں ہے ؛ ذاکرین تو ان سے کہوں گا کہ اگر رہنا ہے تو بے سروسامان رہو - اگر متوکلین ہیں رہیں ورنہ چلے جائیں گے - اسی لئے ان کی بھی کچھ فکر نہیں - اس لئے قلب کو راحت ہے - میں اپنی ذات کے لئے بھی اس پر آمادہ ہوں کہ جس روز کسی قسم کی مزاحمت پیش آئی - ایک گھر ہے اس کو چھوڑ کر کسی گاؤں میں یا کسی شہر میں جابیٹھوں گا - صرف دوبیبیاں ہیں میں اور وہ سلب چلے جائیں گے - یہ سوچ ہی نہیں کہ کیا ہوگا - میری حالت تو یہ ہے - ما ہیچ نداریم غم ہیچ نداریم دستار نداریم غم ہیچ نداریم یہاں ایک تار بھی نہیں دس تار کیا ہوتے - پھر حضرت نے حافظ صاحب سے فرمایا کہ زماہ تعلق میں ہر طرح کی باتیں پیش آجاتی ہیں اگر میری جانب سے کوئی خشونت ہوئی ہو یا دل آزاری ہوئی یا کوئی بات خلاف طبع ہوئی ہو معاف کیجئے گا اور جو حق میرا فوت ہوا ہو وہ میں دل وجان سے معاف کرتا ہوں - پھر فرمایا تحصیل علم کے برابر کوئی چیز نہیں - ف - ان حکایات سے طرز سلف کی تعلیم مقصود ہے جس سے حضرت والا کے حسب ذیل صفات مستفاد ہوئے - پسندیدگی طرز سلف ' عمل بطرز سلف قوت تو حید وقوت توکل اخلاص سادگی استقلال ؛ تواضع استغنا وسیر چشمی ورع وعلوہمت عفو وحلم مراعات اصحاب حق پسندی مشورہ حسن شان ارشاد تربیت زہد کا طبیعت ثانیہ ہونا شہرت سے تنفر کمال خشیت از مواخذ ہ آخرت ترجیح و ترغیب علم امانت و دیانت معاشرت معروف - ریایت اصحاب ایک منشی صاحب خود جوی نے عرض کیا کہ حضرت چمڑے کی تجارت کی حالت بہت ابتر ہے مجھ کو ایک صاحب دہلی میں ملازمت کے لئے بارہ سال سے بلا رہے ہیں اور پنیسٹھ روپیہ تنخواہ دیتے ہیں میں اس وجہ نہیں گیا کہ ان کے یہاں نوٹ میں بٹہ لینے کا دستور ہے اور ہنڈوی آتی جاتی ہے ان میں سود کا حساب کتاب لکھنا پڑتا ہے اب وہ پھر بلا رہے ہیں اور یہ بھی لکھا ہے کہ ہم دونوں بتیں ترک کردی ہیں - مگر جی نہیں چاہتا ترک اسباب ہی مرغوب معلوم ہوتا ہے آئندہ جیسے حضور کی رائے ہو - فرمایا کہ گھر والے بھی آپ