ملفوظات حکیم الامت جلد 23 - یونیکوڈ |
طالب کی بے قدری موجب حرمان ہے حضرت والا نے ایک طالب کی بے توجہی معلوم کر کے فرمایا کہ جس وقت میں نے تقریر کی ہے آیا آپ کی توجہ تھی یا نہیں کہا کہ شاید میں حدیث النفس کے طور پر حضور کی تقریر کے وقت کچھ سوچ رہا تھا فرمایا کہ جب آپ کو میری تعلیم کیا اتنی بھی قدر نہیں کہ میں تو تقریر کروں اور آپ اپنی حدیث النفس میں مشغول رہیں - میں تو تکلیف اٹھاؤں اور آپ رہیں نواب صاحب تو جائیے اپنا کام کیجئے یہ کہہ کر پاس سے اٹھا دیا - ذکر میں کیا تصور رکھے فرمایا کہ ذکر کے وقت مختلف تصورات سے یکسوئی فوت ہوجاتی ہے بلکہ محض تصور ذات حق رکھنے سے بہت نفع ہوتا ہے - صیحح سلسلہ کا اثر فرمایا کہ بیعت ضروری نہیں - بڑی چیز تعلیم ہے اور ملقن کے ساتھ اعتقاد کیونکہ اگر اعتقاد ہو تو چاہئے وہ کسی قابل نہ ہو لیکن اس کا ( یعنی تعلیم حاصل کرنے والے کا ) کام بن جاتا ہے بشرطیکہ سلسلہ ہو - اگر صیحح سلسلہ نہ ہو تو نرے اعتقاد سے کچھ نہیں ہوتا - صیحح سلسلہ ہونے کی صورت میں چونکہ سلسہ دور تک متعدی ہوتا ہے اس کے واسطے سے بزرگوں کا ضیف پہنچ جاتا ہے - ایک بار فرمایا کہ صیحح سلسلہ ایسا ہی ہوتا ہے جیسے نسب کے صیحح ہونے کا - معدہ اور دماغ کی حظافت کی تاکید ایک ذاکر شاغل سے بعد دریافت حال فرمایا کہ تم کم قوت ہو - ضرب اور جہر چھوڑ دو - وظیفہ کے طور پر پڑھاکرو اور دو چیزوں کا ہمیشہ خیال رکھو - معدہ اور دماغ کی تندرستی کا دار ومدار ان ہی دونوں کی حفاظت پر ہے - اولیاء اللہ میں صفت نفع رسانی کی غالب ہوتی ہے فرمایا کہ اوروں میں غرض ہی غالب ہوتی ہے اور اولیاء اللہ میں غرض تو ہے لیکن مغلوب حتیٰ کہ