ملفوظات حکیم الامت جلد 23 - یونیکوڈ |
|
زہد ترک لزات کانام نہیں بلکہ تقلیل لزات کا نام ہے فرمایا کہ کہ زہد ترک لزات کا نام نہیں بلکہ محض لزات زہد کے لئے کافی ہے یعنی لزات میں انہماک نہ ہو کہ رات دن اسی کی فکر ہے کہ یہ چیز پکنی چاہئے وہ چیز منگانا چاہئے غرضیکہ نفیس نفیس کھانوں کپڑوں کی فکر میں رہنا یہ منافی زہد کے ہے - ورنہ بلا تکلف وبلا اہتمام خاص کچھ لزات میسر ہوجاویں تو حق تعالیٰ کی نعمت ہے شکر کرنا چاہئے بہت کم کھانا بھی زہد نہیں ہے نہ یہ مقصود ہے اس کے کم کھانے سے کوئی خدائے تعالیٰ کے خزانہ میں کمی نہ ہوجاوئے گی یہ نہ ہوگا کہ بھائی بڑے خیر خواہ سرکار ہیں کہ پوری تنخواہ بھی نہیں لیتے وہاں ان باتوں کی کیا پراوہ ہے لیکن اتنا بھی نہ کھاوے کہ پیٹ میں درد ہوجاوے حضرت حاجی صاحب کا مزاق تو یہ تھا کہ نفس کو خوب آرام سے رکھے لیکن اس سے کام بھی لے میرا یہ خیال ہے کہ مزدور خوشدل کند کاربیش - جاہ عند الخالق کا قصد بھی ناپسندیدہ ہے اور اس کی ایک عجیب مثال فرمایا کہ حضرت حاجی صاحب فرماتے تھے کہ جاہ عند الخلق تو سب کے نزدیک مزموم ہے لیکن عارفین کے نزدیک جاہ عند الخالق کا بھی قصد نا پسندیدہ - کیونکہ اس کا حاصل تو یہ ہے کہ یہ شخص حق تعالیٰ کے نزدیک کبیر بننا چاہتا ہے تو گویا یہ اپنے نزدیک ایسی شان رکھتا ہے کہ حق تعالیٰ کی نظروں میں باوقعت ہوسکے اور میرے ذہن میں اس کی ایک مثال آئی ہے جس سے اس مضمون کی بابت پورا شرح صدر ہوگیا ہے وہ یہ ہے کہ ایک معشوق فرض کیجئے کہ جو دنیا بھر کے حسینوں سے جمیل ہو اور اس کے مقابلہ میں اس کا ایک عاشق تصور کیجئے جس سے بڑھ کر دنیا میں بدشکل اور بھونڈی صورت کا نہ ہو ، اندھا ہو لنجہ ہو ، گنجہ ہو ناک بھی پچکی ہوئی ہونٹ بھی موٹے موٹے - دانت باہر نکلے ہوئے - کالا بھجنگ ، چیچک کے گہرے گہرے داغ چہرہ داغ چہرہ پر غرض کوئی عیب نہیں جو اس میں موجود نہ ہو - اب ایسا شخص اگر عمل حب کا کراتا پھرے کہ کسی طرح اس کا حسین وجمیل معشوق خود اس کے اوپر عاشق ہوجاوے تو کیا لوگ اس کو پاگل نہ سمجھیں گے اور کیا اس کی آرزو کو خلل دماغ ہی نہ بتلائیں گے - اس