ملفوظات حکیم الامت جلد 23 - یونیکوڈ |
میں اکیلی سوتی ہوں اور بے حد تنگست ہوں - وہ عورت مجھ کو نکلوانا چاہتی ہے اور خادمہ شکل و صورت میں یکتا ہے - مگر معلوم نہیں کہ میرے رب کو کیا منظور ہے اور میرا خلاصہ مطلب یہ ہے کہ وہ ایسے ہوجاویں کہ میرے کہنے پر عمل در آمد کریں اور داشتہ عورت کو چھوڑ دیں کیونکہ آپ حق تعالیٰ کے خاص بندوں میں سے ہیں - اگر اس خادمہ کی حالت پر توجہ نہیں کہ تو میدان حشر میں آپ کا دامن پکڑ کر اپنے نا نا میاں سے فریاد کروں گی - فقط خادمہ ---- - - بقلم خود جواب - السلام علیکم - تمہارا خط آیا اصل تدبیر دو ہیں - ایک خدمت اور اطاعت اور خوشامد - دوسری دعا - میں بھی دعا کرتا ہوں - اصل تدبیر تو یہ دو ہیں باقی شاید تم عمل وظیفہ چاہتی ہو - سو میں عامل نہیں مگر یہ بزرگوں سے سنا ہوا لکھے دیتا ہوں - بعد عشاء سوبار یا لطیف یا دو دو ومع اول وآخر دردو شریف بار پڑھ کر دعا کیا کریں - اب ایک دو نصیحت لکھتا ہوں - ا - تم کو چاہئے کہ گھر کے کسی مرد سے خط لکھواتیں غیر مرد سے خط لکھنا مناسب نہیں - 2 - خط میں اپنی شکل وصورت کی تعریف لکھنا تہزیب کے خلاف ہے 3 - جس سے اعتقاد ہو اس کو ایسی بات لکھنا کہ میں حشر میں دامنگیر ہوں گی بہت بے تمیزی ہے پھر یہ تمہارے قبضہ کی بھی بات نہیں اور جس بات پر دھمکی دی ہے وہ میرے بھی قبضہ کی بات نہیں 4 - پھر جواب کے لئے ٹکٹ بھی نہیں بیجھا فائدہ :اس سے حضرت والا کی کسی قدر شفقت علی الخلق صاف گوئی اور شان تربیت ثابت ہوتی ہے - ماتحتوں سے معافی کا طریقہ ایک تحصیلدار صاحب کی پنشن ہونے والی تھی انہوں نے بعضے ماتحتوں اور چپڑاسیوں پر تشدد اور سخت کلامی کی تھی قبل پنشن پر جانے کے سب سے معافی مانگنا چاہتے تھے حضرت والا سے اس کی تدبیر دریافت کی تھی - اس پر فرمایا طریطہ معافی چاہئے کا یہ ہے کہ ایسے اشخاص سے مل کر زبان سے یہ فرمائے کہ مجھ سے جو کچھ زبانی یا دستی تکلیف پہنچی ہو معاف کر دو- اور بہتر یہ ہے کہ ان کو کچھ دے کر بھی خوش کر دیجیئ کہ وہ ویسے ہی ناراض ہو جاویں ورنہ یہ احتمال رہے گا شاید آپ کی وجاہت سے زبانی معافی دے دیں اور دل سے راضی نہ ہوں گو یہ احتمال بلا قرینہ ہو معتبر نہیں -